Maktaba Wahhabi

52 - 90
دینے کے بجائے زہرِ قاتل دے دیا۔نتیجہ یہ کہ آج گھر،راستے اور بازاردل کے مریضوں سے بھرے ہوئے ہیں۔اور یہ جاہل شخص دلوں کا طبیب بنا بیٹھا ہے۔‘‘ آگے جاکر لکھتے ہیں:’’یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ گانے میں بعض خاصیّتیں پائی جاتی ہیں جن کا دل پر نفاق کا رنگ چڑھانے اور پانی کے کھیتی کو بڑھانے کی طرح نفاق کو بڑھانے میں خاص اثر ہوتا ہے۔ان خاصیّتوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ یہ گانا بجانا دل کو غافل کرتا ہے،قرآن سمجھنے اور اس پر تدبّر اور عمل کرنے سے روکتا ہے۔گانا اور قرآن کبھی بھی ایک دل میں اکٹھے نہیں رہ سکتے کیونکہ یہ دونوں ایک دوسرے کی ضد ہیں۔ قرآن خواہشاتِ نفس کی پیروی سے روکتا ہے۔عفّت و پاکدامنی اختیار کرنے،شہوت پرستی ترک کرنے،شیطان کی عدمِ اتباع کرنے،اور جہالت و گمراہی سے بچنے کا حکم دیتا ہے۔جبکہ گانا بجانا ان سب پر عمل کرنے کی دعوت دیتا ہے،انھیں بنا سنوار کر پیش کرتا ہے اور ہر برائی کی طرف حرکت دیتا ہے ...۔‘‘ .....’’غرض گانا بجانا اور شراب ایک ہی جیسے خواص رکھتے ہیں اور بعض عارفین نے کہا ہے کہ محفلِ سماع(قولی)کچھ لوگوں کے دلوں میں نفاق،کچھ میں عناد،بعض میں جھوٹ،بعض میں فسق و فجور،اور کئی لوگوں کے دلوں میں غرور و تکبّر پیدا کرتی ہے۔گانا بجانا دل کو بگاڑ کر رکھ دیتا ہے۔اور جب دل کی حالت بگڑ جائے تو اس میں نفاق ٹھاٹھیں مارنے لگتا ہے۔اگر کوئی عقلمند شخص گانے بجانے یا سماع کی محفلوں میں بیٹھنے والوں اور تلاوتِ قرآن و ذکر الٰہی میں مصروف رہنے والوں کے حالات میں موازنہ کرے تو اسے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی حکمت و دانشمندی اور انکے دلوں کی بیماریوں کے جاننے والے ہونے اور ان بیماریوں کے علاج کے ماہر ہونے کا معترف ہونا پڑے گا۔‘‘ [1]
Flag Counter