Maktaba Wahhabi

22 - 90
کرنے کی بھی ضرورت نہیں تھی کیونکہ ایسی ہر بات کے خلاف صحیح العقیدہ ہر مسلمان کے دل میں فطرتاً نفرت موجود ہے۔ لیکن اس کا کیا کریں کہ اس معاملہ میں تو علم کے بعض بڑے بڑے برج بھی گر گئے ہیں۔ علّامہ ابنِ حزم رحمہٗ اللہ اسلامی و علمی دنیا کے بڑے معروف عالم گزرے ہیں اور انکی بعض کتابیں بڑی معروف،ضخیم و مفید اور معروف ہیں جیسے المحلّیٰوغیرہ،اور جیسا کہ یہ ضرب المثل بھی معروف ہے:(لِکُلِّ فَارِسٍ کَبْوَۃٌ)کہ ؎ گرتے ہیں شاہسوار ہی میدانِ جنگ میں وہ طفل کیا گرے گاجو گُھٹنوں کے بل چلے اور کوئی عالم یا امام معصوم بھی نہیں ہوتا،چنانچہ علّامہ ابنِ حزم کے قلم سے ایک رسالہ نکل گیا جس کا نام ہے:’’ رِسَالَۃٌ فِي الْغِنَائِ الْمُلْہِیْ،أَمُبَاحٌ أَمْ مَحْظُوْرٌ؟‘‘اس رسالہ میں انہوں نے ہر قسم کے گانے اور موسیقی کو مباح و جائز قرار دے دیا،ان کا یہ رسالہ دار الھنا،بولاق،مصرکی طرف سے ڈاکٹر احسان رشید عباس کی تحقیق و تعلیق کے ساتھ شائع ہوا،اس رسالے میں علّامہ موصوف نے گانے اور موسیقی کو حرام دینے والی دس سے زیادہ احادیث کو ذکر کرکے ان سب کو ضعیف و کمزور قرار دے دیا ہے،جبکہ یہ انکی عالی قدر شخصیّت سے قطع نظر ایک عالِم کی چُوک و لرزش ہے۔ اسی طرح مصر کی جماعتِ اسلامی کے ماہنامہ ’’الاخوان المسلمون ‘‘ شمارہ ۱۱ بابت ۲۹ ؍ ذو القعدہ ۱۳۷۳؁ھ میں ایک سوال کے جواب میں معروف مصری عالِم شیخ محمد ابو زہرہ نے بھی گانے اور موسیقی کو مباح و جائز کہہ دیا،البتہ انھوں نے یہ شرط عائد کردی کہ اگر کوئی موسیقی و گانا جنسی جذبات میں تحریک و اشتعال کا باعث بننے والا نہ ہو اور نہ ہی وہ نماز اور ذکرِ الہٰی کی راہ میں رکاوٹ بنے تو اسکے مخالفِ دین اور حرام ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
Flag Counter