Maktaba Wahhabi

161 - 222
لے، باعتبارِ دلائل،قولِ راجح کواپنالے ،یا اعلمیت کاپہلو مدِ نظر رکھے،نیز تقویٰ کی متقاضیات بھی سامنے رکھے،چنانچہ ضروری ہے کہ اس کی پوری حرص اس بات پر قائم ہوجائے کہ وہ متعارض اقوال میں،اس قول کو منتخب کرے گا جو مقاصدِ شریعت کے موافق ہو،اور ورع اور تقویٰ کاحامل ہو،اور اس میں ذاتی خواہش یامیلانِ نفس کی موافقت کا کوئی شائبہ نہ ہو۔ (۳)کیا عورت کے اپناچہرہ کھلا رکھنے کے عمل کا انکار نہیں کیاجاسکتا؟[1] جواب: اس میںکوئی شک نہیں کہ اس کے اس عمل کاانکار مستحب ہوگا؛کیونکہ عورت کا اپنے چہرے اورہاتھوںکاڈھانپنا،ان لوگوں کے نزدیک بھی مستحب ہے جو ڈھانپنے کے وجوب کے قائل نہیںہیں؛کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ چہرے اورہاتھوں کے ڈھانپے رکھنے کا استحباب دلیل سے ثابت ہے ،اوریہ بات متفق علیہ ہے کہ اختلاف کی جڑ کاٹنے کیلئے، فریقین کے نزدیک جو چیز مستحب ہے،اسے اپنالیاجائے ،لہذا جو خاتون مستحب چھوڑ کر، مکروہ چیز کواپنائے گی،اس کے اس فعل کا نرمی کا برتاؤ کرتے ہوئے، انکارکرنا اچھی بات متصورہوگی۔ اگر اس بات کو آپ قدرے تفصیل سے جاننا چاہیں تو عرض ہے کہ چہرے کی بے پردگی کے مسئلہ میں انکار پر دوقضیے مرتب ہوتے ہیں : ایک یہ کہ بے پردگی کے جواز کے قول کا انکار کیاجائے اور خاتون پر واضح کیا جائے کہ بے پردگی کے جواز کا قول ضعیف ہے،شرعی نصوص کے خلاف ہے نیز مسلمانوں کے مسلسل عمل کے منافی بھی۔ اس سلسلہ میں ٹھوس ادلہ وبراہین کااظہار بھی قرینِ مصلحت ہوگا،اسی طرح جو
Flag Counter