Maktaba Wahhabi

82 - 222
اپنے چہروں کو ڈھانپ لیں،اور صرف ایک آنکھ کھلی رہنے دیں۔ امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسی طرح کی تفسیر،ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے بھی نقل فرمائی ہے ۔[1]  امام ابوداؤد رحمہ اللہ کتاب المسائل [2]میں،بسندِ صحیح ابوالشعثاء سے نقل فرماتے ہیں: جناب عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے عورت کے جلباب سے مراد وہ اوڑھنی لی ہے، جسے سرکے اوپر سے لٹکاکر،مکمل چہرے کوڈھانپ لیاجائے۔(ملخصاً)  ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے صحیح سند کے ساتھ مروی ہے،فرماتی ہیں: محرم عورت اپنی چادر،اپنے سرکے اوپر سے اپنے چہرے پر لٹکائے گی۔[3]  ام المؤمنین ہی سے ایک ایسی سند سے مروی ہے،جسے شواہد کے اعتبار سے صحیح قرار دیا گیا ہے،وہ فرماتی ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ،بحالتِ احرام ہوتیں، قافلے ہمارے قریب سے گذرتے،جن کاگذرنا محسوس کرکے ہم فوراً اپنی چادریں،اپنے سروں کے اوپر سے اپنے چہروں پر لٹکالیاکرتیں،اور جب وہ قافلے گذر جاتے توہم اپنے چہرے کھول لیتیں۔[4] ان تمام حوالہ جات سے ثابت ہوا کہ جلباب کی لغوی ،شرعی اورعرفی تفسیر یہی ہوگی کہ وہ کپڑا جو دیگر اعضاء کے ساتھ ساتھ چہرے کوڈھانپ لے۔ (الخمار)دوپٹہ اور(الجلباب)اوڑھنی ایک ساتھ امام ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:جلباب وہ چادر ہے جودوپٹہ کے اوپرہوتی ہے،
Flag Counter