سولھواں شبہ کچھ لوگوں نے،عبداللہ بن زبیررضی اللہ عنہماسے مروی ایک حدیث کا سہارالیا ہے،وہ فرماتے ہیں:فتحِ مکہ والے دن،ہندبنت عتبہ اورکچھ دیگر عورتوں نے اسلام قبول کرلیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں،جبکہ آپ وادیٔ ابطح میں تشریف فرماتھے،حاضر ہوکر بیعت کرلی، اس موقع پر ہند نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگوبھی کی …(فرماتے ہیں)پھر اس نے اپنے چہرے سے نقاب ہٹادیا اور کہا :میں ہندبن عتبہ ہوں،تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مرحباکہا۔(رواہ ابن سعد)[1] جواب: یہ حدیث موضوع ہے ؛اس کی سند میں واقدی ہے جوابن ابی سبرۃ سے روایت کررہا ہے،جوکہ متہم بالکذب ہے،صالح بن احمد بن حنبل اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں:ابوبکر محمد بن عبداللہ بن ابی سبرۃ ،حدیثیں گھڑا کرتاتھا۔ سترھواں شبہ کچھ لوگوں نے ابوھریرہرضی اللہ عنہ کے ایک قول سے استدلال کی کوشش کی ہے،وہ فرماتے ہیں :میں نے عائشہ بنت طلحہ سے بڑھ کر کسی کو خوبصورت نہیں دیکھا،سوائے امیر معاویہ کے جبکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پر کھڑے ہوتے تھے۔(رواہ ابن عساکر والأصفہانی)[2] جواب: اس اثر کی سند ضعیف ہے،اوراس اثر سے استدلال کرنے میں جوتساہل کار فرماہے،وہی تساہل اصفہانی سے مروی ایک اثر کو وارد کرنے میں ہوا،وہ اثر یہ ہے کہ عائشہ بنت طلحہ نے ابوھریرہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوکر،اپنے شوہر کے کچھ گلے شکوے پیش کئے ،اچانک ان کے چہرے سے چادر سرک گئی (یعنی بلاارادہ،تو گویا |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |