آٹھو یں فصل (ان شبہات کے بیان میں،جن میں مذکور بعض اشیاء یا مسمیات کی حقیقت کے تعین یا فہم میں لوگ وہم کاشکارہوگئے) گذشتہ صفحات میں بیشمار دلائل ،جن کی دلالت اپنے مدعیٰ پر بالکل صریح ہے، گذر چکے ہیں،جن سے ثابت ہوتا ہے کہ عورت کیلئے اجنبی مردوں سے اپنا چہرہ چھپانا فرض ہے،چنانچہ جس چیز سے بھی اپنا چہرہ چھپالے،کفایت کرجائے گا،خواہ دوپٹہ پر اوڑھنی لٹکاکرچھپائے،اور اکثر عورتیں گھروں سے نکلتے ہوئے یہی پردہ استعمال کرتی ہے،یا پھر صرف دوپٹہ سے چہرہ ڈھانپ لے،یا صرف اوڑھنی سے،یاکسی دوسرے کپڑے سے ۔ اورڈھانپنے کاطریقہ خواہ کپڑا لٹکاکرہویالپیٹ کر یا ڈھاٹاباندھ کر،ہرصورت درست شمار ہوگی؛کیونکہ ان تمام طریقوں سے شرعی اور عرفی طورپر چہرے کاڈھانپنا حاصل ہوجاتاہے۔ انس رضی اللہ عنہ نے اس قصہ میں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ کو بطورِ ام المؤمنین، سواری پر اپنے پیچھے بٹھالیاتھا،ذکرفرمایاہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ کو پردہ سے چھپا لیا تھااور وہ اس طرح کہ اپنی چادر ان کے چہرے اور کمر پر ڈال کر پاؤں کے نیچے سے باندھ دیا تھا، اور انہیں اپنے پیچھے سوار فرمالیاتھا۔(یعنی اس حدیث میں پردے کا لباس اور اس کے استعمال کا ایک طریقہ مذکورہے )[1] |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |