مقدمہ فضیلۃ الشیخ العلامہ عبداللہ بن عبدالرحمن الجبرین بسم ﷲ الرحمن الرحیم تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کیلئے ہیں جو اپنے کمال میں یکتا وتنہاہے ،جو ہر شریک اور مثیل سے پاک اوربلند ہے،اور درود وسلام نازل ہوں ہمارے نبی محمدصلی اللہ علیہ وسلم پر اور آپ کی جملہ آل واصحاب پر ۔ امابعد: میں نے اس رسالہ کا جسے ہمارے بھائی الشیخ /علی بن عبداللہ النمی حفظہ اللہ نے تصنیف فرمایا ہے، بغور مطالعہ کیا ہے ،اس رسالہ کا مشمول ومضمون،ان شبہات کا قلع قمع کرنا ہے، جن کے ساتھ وہ لوگ پوری طرح چمٹے ہوئے ہیں جوعورت کو کھلے چہرے باہر نکلنے کی دعوت دیتے ہیں،جن کی یہ کوشش ہے کہ مسلمان خاتون کو اس کی محفوظ پناہ گاہ (گھر)سے بلاپردہ باہر نکالیں اور بلاپردہ لوگوں کے سامنے کھڑا کردیں، اس دعوت سے ان کامقصود صرف اپنی بہیمی خواہشات وشہوات کی تسکین ہے ۔ کتا ب کے مؤلف وفقہ ﷲ تعالیٰ نے ان تمام استدلالات،خواہ آیاتِ قرآنیہ ہوں یا احادیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہوں یاائمہ کے آثارواقوال ہوں کا خوب تتبع کرکے، ان کی تفنید وتردید فرمادی ہے اور ان تمام دلائل سے ان کے وجہ استدلال کو باطل قرار دیا ہے،اور اس تمام عمل میں ایسے اختصار کے پہلو کو ملحوظ رکھا ہے ،جو مخل فی الفہم نہیں ہے،اللہ تعالیٰ انہیں اس کوشش پر بہترین جزا عطافرمائے اور ان کے علم سے لوگوں کو نفع پہنچائے۔وﷲ اعلم وصلی ﷲ علی محمد وآلہ وصحبہ وسلم۔ عبداللہ بن عبدالرحمن الجبرین رکن افتاء کمیٹی (ریٹائرڈ) (۱۱/۱۱/۱۴۲۹ھ) |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |