تمہید اے میری مسلمان بہن!(اصل کتاب سے قبل )ایک مقدمہ پیش خدمت ہے،جس کا مطالعہ تجھے حرارتِ ایمانی فراہم کرے گا،یہ انتہائی لائقِ اہتمام ہے، اس کا محور ومدار دینی حشمت وحیاء ہے،اور اس کی تمام باتیں کتاب وسنت کے صافی چشموں سے ماخوذ ہیں۔ یہ مقدمہ چند آداب کے بیان پرمشتمل ہے،جس کے مطالعہ سے یہ حقیقت عیاں ہوگی کہ حجاب (پردہ)کے تعلق سے یہی آداب صحیح مذہب کی مکمل ترجمانی کرتے ہیں،یہی جمہور اہلِ علم کا مؤقف ہے جو شرعی قواعد اور مقاصد سے پوری طرح ہم آہنگ ہے ۔ چنانچہ جمہور اہلِ علم کے نزدیک عورت کا چہرہ اور دونوں ہاتھ پردہ ہیں،ان میں سے کوئی چیز،کچھ بھی اجنبی مردوں کے سامنے کھولنا جائز نہیں ہے ۔ اس کے برخلاف جولوگ چہرہ اورہاتھوں کے پردہ کے قائل نہیں ہیں،ان کایہ موقف انتہائی بدترین ہے؛ایک تو اس لئے کہ یہ اسلامی اصول وقواعد کے خلاف ہے، دوسرا شرعی مقاصد کے بھی منافی ہے،اس کے ساتھ ساتھ گمراہ کن لوگوں کو بڑی تقویت فراہم کرنے والا ہے ،نیز انتہائی وسیع وعریض فتنہ وفساد کا دروازہ ہے۔ اس حقیقت کا ادراک ہر اس شخص کو ہوگا جو درجِ ذیل آداب کا بڑے غور وخوض کے ساتھ مطالعہ کرے گا۔اللہ تعالیٰ نے یہ آداب ذکر فرماکر،ایک مسلمان عورت کی حفاظت وصیانت کا کیاخوب بندوبست فرمادیاہے۔ |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |