Maktaba Wahhabi

200 - 222
جواب: حدیث میں عورتوں کے ہاتھوں کے کھلاہونے کی کوئی صراحت نہیں ہے، لہذا اس کے ساتھ استدلال نامکمل ہوگا،اور ہاتھ اگرچہ دستانوں یا کپڑوں کے اطراف سے ڈھکے ہوئے ہوں ان پر دیکھنے کا اطلاق ہوسکتا ہے،دوسری بات یہ ہے کہ اگر یہ مان لیا جائے کہ ان کے ہاتھ کھلے ہوئے تھے تو دیکھنے والے تو عبداللہ بن عباس تھے،جو اس وقت چھوٹے بچے تھے،اس وقت بلال کے ساتھ ہونے سے یہ بات ثابت نہیں ہوتی کہ بلال نے بھی ان کے ہاتھ دیکھے ہوںگے۔ جیسا کہ حذیفہ رضی اللہ عنہ کی حدیث جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بحالتِ قیام پیشاب کرنے کاذکر ہے اور حذیفہ آپ کے پیچھے کھڑے تھے ،سے یہ لازم نہیں آتا کہ حذیفہ آپ کی برہنگی کو دیکھ رہے تھے۔ اگر کوئی شخص عبداللہ بن عمر کی حدیث کہ وہ حفصہ کے گھر کی چھت پہ چڑھے اور انہوں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضاءحاجت فرمارہے تھے ۔ (بخاری ومسلم) سے یہ استدلال کرے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی برہنگی دیکھی تھی،تو اس شخص کا یہ استدلال مردود ہوگا۔ اس قسم کے لوازم جو اپنے مدعٰی پر لازم نہیں آتے،سے استدلال بالکل ردی اور ساقط ہوتا ہے،جس کی کوئی قیمت نہیں ہوتی،اس قسم کا استدلال وہی شخص مجبور ہوکر کرسکتا ہے،جس کا استدلال سے قبل کوئی عقیدہ بن چکا ہو،جس سے اس کا چھٹکارا پانا مشکل ہو،یاپھر اس قسم کا استدلال اسی شخص سے ممکن ہے جوکسی برے ارادے میں مبتلا ہو،جو اس کے سوئِ فہم کومستلزم ہو۔ چھٹا شبہ کچھ لوگوں نے قیس بن ابی حازم سے مروی ایک اثر کا سہارالیاہے،وہ فرماتے
Flag Counter