تیسری فصل (ایسے شبہات کابیان،جوردی اور فاسد قسم کے استنباطات پر قائم ہیں) آٹھواں شبہ کچھ لوگوں نے عطاء بن ابی رباح سے مروی ایک اثر کا سہارالیا ہے،وہ فرماتے ہیں:میں نے سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو دیکھا وہ (حج میں) ہدی کے طورپر لے جائی جانے والی بکریوں کے قلادوں کو بٹ دے رہی تھیں۔ (مصنف عبدالرزاق) جواب:تمام اہل علم،جیسا کہ قاضی عیاض وغیرہ نے نقل فرمایا ہے ،اس بات پر متفق ہیں کہ امہات المؤمنین کیلئے،اپنے چہروں اورہاتھوں کو ڈھانپے رکھنا فرض تھا۔ پھر عطاء نے یہ کہاں ذکرکیاہے کہ ان کے ہاتھ ظاہرہورہے تھے،جبکہ قلادوں کو بٹ دینے سے ہاتھوں کا کھلاہونا لازم نہیں آتا۔چادرکے اندر چھپے ہوئے یا دستانے پہنے ہوئے ہاتھوں سے بھی بٹ دینا ممکن ہے۔ پھر یہ احتمال بھی ممکن ہے کہ عطاء بن ابی رباح اس وقت صغیر السن ہوں۔ نواں شبہ کچھ لوگوں نے محمد بن عقیل سے مروی ایک حدیث کا سہارالیاہے،وہ کہتے ہیں مجھے علی بن حسین نے ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی اللہ عنہا کے پاس بھیجا تاکہ میں ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضوء کی بابت سوال کروں؛اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کبھی اس کے پاس وضوء فرمایا کرتے تھے،چنانچہ میں ان کی خدمت میں حاضرہوا،انہوں نے ایک برتن نکالا جس کی مقدار ایک مد کے برابرتھی اورفرمایا :میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضوء کیلئے اس برتن میں پانی پیش کیا کرتی تھی۔( مسندحمیدی،طبرانی کبیر) |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |