Maktaba Wahhabi

104 - 222
ان دومیں سے ہر علت اس حدیث کو ساقط الاستدلال کرنے کیلئے کافی ہے،اور جہاں دونوں علتیں موجودہوں تووہ حدیث کس قدرناقابلِ قبول ہوگی۔ ہماری یہ تقریر،اگلے شبہ کے رد کیلئے کافی ہے۔ گیارھواں شبہ انہوں نے سنن ابی داؤدکی ایک حدیث سے استدلال کیا ہے ،جسے امام ابوداؤد نے ولید سے،انہوںنے قتادہ سے،انہوں نے خالد بن دریک سے ،انہوں نے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے،روایت کیا ہے، وہ فرماتی ہیں :ایک دفعہ اسماء بنت ابی بکررضی اللہ عنہما ،ایک باریک سا لباس پہنے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے منہ پھیر لیااورفرمایا:اے اسماء!جب عورت بلوغت کی حد کو پہنچ جائے تواس کے جسم کے کسی حصے کا نظرآنا جائز نہیں ہے،سوائے اس کے اور اس کے،اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چہرے اور ہاتھوں کی طرف اشارہ فرمایا۔ اس شبہ کاجواب،متعدد وجوہ سے دیاجاسکتاہے۔ (۱)بہت سی علتیں اکٹھی ہوکر،اس حدیث کی سندکو ناقابل قبول بنارہی ہیں،ان میں سے کچھ علتوں کاتعلق سند سے ہے اور کچھ کا متن سے،خلاصہ یوں ہے: ا۔خالد بن دریک کا ام المؤمنین سے لقاء اور سماع ثابت نہیں،سعید بن بشیر ضعیف ہے اور اس کے بارہ میں یہ بات بھی ثابت ہے کہ وہ قتادہ سے منکرات روایت کیا کرتا تھا۔ (مذکورہ حدیث سعید بن بشیر ،قتادہ ہی سے روایت کررہے ہیں)جبکہ اس حدیث کو روایت کرنے میں سعید بن بشیر،اضطراب کا شکاربھی ہیں،کبھی اس حدیث کو عائشہ سے اور کبھی ام سلمہ سے روایت کرتے ہیں۔ اس حدیث کاراوی ولید،جس کے والد کانام مسلم تھا،تدلیس کرنے میں (وہ بھی
Flag Counter