نے فرمایا تھا: خدیجہ رضی اللہ عنہا کی زندگی میں وہ گاہے بگاہے ہمیں ملنے آتی تھی۔[1] پھر یہ بھی توممکن ہے کہ وہ عورت لونڈی ہو ،اس احتمال کی تائید اس بات سے ہوتی ہے کہ اسے حبشیہ ذکرکیاگیاہے ،جبکہ ابن سعد اور عبدالغنی نے ذکر فرمایا ہے:یہ عورت خدیجہرضی اللہ عنہا کو کنگھی کیا کرتی تھی۔[2] (اس سے اس کے لونڈی ہونے کے احتمال کو تقویت ملتی ہے) انتالیسواں شبہ کچھ لوگوں نے عمر بن محمد سے مروی ایک حدیث کا سہارا لیا ہے، چنانچہ ان کے والد نے انہیں سعید بن زید سے حدیث بیان کی ہے کہ اروی نے ان (سعید بن زید) سے ان کے گھر کے کچھ حصہ پرقبضہ کے حوالے سے جھگڑا کیا،توانہوں نے کہا:اسے اس کے حال پرچھوڑدو؛کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سنا ہوا ہے: (من أخذ شبرا من الأرض بغیر حقہ طوقہ فی سبع أرضین یوم القیامۃ) یعنی: جس نے ناحق بالشت بھر کسی کی زمین ہتھیالی ،توقیامت کے دن اس کے گلے میں ساتوں زمینوں کا طوق ڈال دیاجائیگا۔ اس کے بعد سعید بن زیدرضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے اللہ !اگر یہ خاتون جھوٹی ہے تو اسے نابینا کردے، اور اس کے گھر ہی کو اس کی قبر بنادے۔ راوی(محمد)کہتا ہے:میں نے خود دیکھا کہ وہ عورت نابینا ہوگئی تھی اور دیواریں ٹٹول ٹٹول کر چلا کرتی تھی،اورکہتی تھی: مجھے سعید بن زید کی بددعا لے ڈوبی،ایک دن وہ اپنے گھر میں چل رہی تھی،چلتے چلتے گھر کے کنویں کے پاس پہنچ گئی اور اس کے اندر گر گئی ،چنانچہ وہ کنواں اس خاتون کی قبر بن گیا۔( صحیح مسلم) |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |