ہیں میں اپنے والد کے ساتھ،سیدناابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضرہوا،آپ ہلکے بدن اور سفید رنگت والے آدمی تھے،میں نے اسماءرضی اللہ عنہا کودیکھاکہ وہ اپنے گُدے ہوئے ہاتھوں سے اپنے والد ابوبکررضی اللہ عنہ سے موزی چیزیں دورکررہی تھیں۔ (ابن سعداور ابن جریر فی تہذیب الآثاروغیرہ) جواب:اس کاجواب کئی وجوہ سے ممکن ہے: (۱)یحی بن معین قیس بن ابی حازم کے بارہ میں فرماتے ہیں کہ وہ ستانوے یا اٹھانوے ہجری میں فوت ہوئے،[1] جبکہ ابن حجرعسقلانی (تقریب التھذیب )میں ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بارہ میں فرماتے ہیں :ان کا جمادی اولیٰ،۱۳ہجری میں انتقال ہوا ۔ اس تفصیل سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ قیس بن ابی حازم نے جس وقت اسماء کودیکھا، اس وقت وہ سنِ بلوغت کو نہیں پہنچے تھے،جس وقت وہ مدینہ آنے کیلئے نکلے اور ابھی راستے ہی میں تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انتقال فرماگئے،چنانچہ انہوں نے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر بیعت کی۔ [2] پھر ہم (تہذیب التہذیب )میں واردان کے ترجمہ کے حوالے سے بھی غافل نہیں رہ سکتے،جس کے مطابق ان پر جرح کی گئی ہے اور کہاگیا ہے کہ ان کی کچھ احادیث ہیں جو کہ منکر ہیں ۔ |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |