Maktaba Wahhabi

111 - 222
اِحْدٰىھُنَّ قِنْطَارًا ] (النساء:۲۰)توامیر المؤمنین نے فرمایا: عورت صحیح بات کہہ گئی جبکہ آدمی سے غلطی سرزد ہوگئی۔ جواب: حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے اس آیت کے تحت امیرِ عمر کے اس قصہ کو کئی طرق سے ذکر فرمایا ہے،ان میں سے ایک طریق کے بارہ میں فرماتے ہیں: اس کی سند عمدہ اور قوی ہے،اس طریق میں عورت کے دراز قد اور چپٹی ناک کا ذکر نہیں ہے۔ پھر فرماتے ہیں: یہ قصہ ایک اورطریق سے بھی مروی ہے،مگر وہ منقطع ہے،زبیر بن بکارروایت کرتے ہیں،مجھے میرے چچا مصعب بن عبداللہ بیان کرتے ہیں اور وہ میرے داداسے روایت کرتے ہیں کہ امیرعمر بن خطابرضی اللہ عنہ نے فرمایا…پھر مذکورہ قصہ،مذکورہ اعتراض کے ساتھ ذکر کیا ہے۔ سند کے جس انقطاع کی طرف اشارہ کیا ہے وہ مصعب کے دادا عبداللہ اور عمر بن خطاب کی درمیان پایاجاتاہے،چنانچہ جب زبیر بن بکار کے دادا عبداللہ بن مصعب فوت ہوئے توان کی عمر تہتر سال تھی اور ان کی وفات سن184ہجری میں ہوئی (معلوم ہوا کہ ان کا امیر عمر سے سماع اورلقاء ثابت نہیں ہے۔) چو د ھواں شبہ کچھ لوگوں نے ابوالسلیل سے مروی ایک اثر کاسہارالیا ہے، وہ فرماتے ہیں: ابوذر رضی اللہ عنہ کی بیٹی آئی،اس پر صوف کی دوچادریں تھیں اوراس کے رخساروں کی رنگت سرخی مائل تھی،اس کے ہاتھ میں اس کا تھیلاتھا،چنانچہ وہ سامنے آکر کھڑی ہوگئی، جبکہ ابوذررضی اللہ عنہ کے پاس ان کے بہت سے ساتھی بیٹھے ہوئے تھے…الخ۔ یہ روایت طبقات ابن سعد اورحلیۃ الأولیاء لأبی نعیم الأصبہانی میں موجود ہے۔ جواب:ابوالسلیل ،جس کانام ضریب بن نفیرتھا کا ابوذر سے لقاء ثابت نہیں،
Flag Counter