Maktaba Wahhabi

172 - 222
ایک عورت ہے جو بحالتِ احرام اپنے چہرے کو ڈھانپنے کا انکار کرتی ہے،توعائشہ صدیقہرضی اللہ عنہا نے اپنے سینے سے اپنا دوپٹہ اٹھایا اور اس کے ساتھ اس کے چہرے کو ڈھانپ دیا ۔[1] پھر مشیت یعنی چاہت کامعاملہ سونپنے کا اسلوب،اس امر کو مستلزم نہیں کہ مسئلہ کے دونوں پہلوؤں کے تعلق سے (کرنے یانہ کرنے )مساوی اختیار دے دیا گیا ہے۔ کیا اللہ تعالیٰ کے اس فرمان سے یہ اختیار اخذ کرسکوگے؟[لِمَنْ شَاءَ مِنْكُمْ اَنْ يَّسْتَــقِيْمَ] حالانکہ استقامت اختیارکرنا توواجب ہے۔ سینتیسواں شبہ کچھ لوگوں نے عمر بن عبداللہ بن ارقم سے مروی حدیث کا سہارا لیا ہے،وہ فرماتے ہیں کہ مجھے سبیعہ بنت حارث نے خبر دی ہے کہ وہ سعد بن خولہ کے نکاح میں تھیں،ان کا حجۃالوداع میں انتقال ہوگیا،اس وقت وہ حاملہ تھیں،ان کی وفات کے چند دن بعد ہی اس نے اپناحمل وضع کردیا (یعنی بچہ پیداہوگیا)جب وہ اپنے نفاس سے فارغ ہوئیں تونکاح کا پیـغام دینے والوں کیلئے بناؤسنگھار کرلیا ،ابو السنابل بن بعکک ان کے پاس آئے اور کہا: یہ میں کیا دیکھ رہا ہوںکہ تم نے نکاح کی امید پر پیغام رسانوں کیلئے میک اپ کر رکھا ہے؟ اللہ کی قسم!تم اس وقت تک نکاح نہیں کرسکتیں جب تک چار ماہ دس دن نہ گذرجائیں ۔ سبیعہ فرماتی ہیں: جب اس نے یہ بات کہی تو میں نے اسی دن شام کے وقت اپنا مکمل لباس پہنا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئی اور اس بارہ میں سوال کیا ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فتویٰ ارشاد فرمایا کہ میں بچہ جننے کے بعد حلال ہوچکی ہوںاور اگر بہترسمجھوںتو شادی کرسکتی ہوں۔ (بخاری ومسلم)
Flag Counter