چھٹی فصل (ایسے شبہات جوکسی احتمال کے پیدا ہونے کی وجہ سے قابلِ استدلال نہیں رہتے) ایک معروف اورثابت قاعدہ ہے کہ کسی بھی دلیل میں جب کوئی احتمال داخل ہوجاتا ہے تواس دلیل سے استدلال باطل ہوجاتاہے ،چنانچہ ان لوگوں کے بعض دلائل اسی نوعیت کے ہیں،(یعنی وہ چہرہ کھلارکھنے پر صراحت کے ساتھ دال نہیں ہیں) بلکہ محتمل ہیں،چنانچہ درج ذیل شبہات کا یہی جواب بنتا ہے۔ پچیسواں شبہ کچھ لوگوںنے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ایک حدیث سے استدلال کیا ہے، وہ فرماتے ہیں:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دس ذوالحج (یوم النحر)کوفضل بن عباس رضی اللہ عنہما کو اپنی سواری کے پیچھے بٹھالیا،فضل بہت خوبصورت نوجوان تھے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ دیر کیلئے لوگوں کے سوالات کے جواب دینے کیلئے رک گئے،اسی دوران بنوخثعم قبیلے کی ایک انتہائی خوبصورت عورت آئی،اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فتویٰ طلب کرنے لگی،فضل اسے دیکھنے لگے،اس عورت کاحسن انہیں بہت بھارہاتھا،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فضل کودیکھا جو اس عورت کو دیکھے جارہے تھے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ بڑھاکر فضل کی ٹھوڑی پکڑلی اور ان کامنہ دوسری طرف پھیردیا۔اس عورت کا سوال یہ تھا کہ اللہ تعالیٰ کے فریضۂ حج کی فرضیت،میرے والدپر اس عمر میں ہوئی ہے کہ وہ انتہائی |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |