چو تھی فصل (اُن شبہات کابیان جوایسی احادیث پر مشتمل ہیں جن کی تصحیح میں تساہل کارفرماہے) خطیب بغدادی،ابوزکریاالنیسابوری سے روایت کرتے ہیں،وہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی کوئی حدیث اس وقت تک نہ لکھی جائے،جب تک اسے کوئی ثقہ راوی،کسی ثقہ راوی سے روایت نہ کررہا ہو،اورپھر اسی صفت وکیفیت کے ساتھ اس کی سند،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچ جائے،سند میںنہ تو کوئی مجہول راوی ہو نہ مجروح ۔ جب اس طرح کوئی بھی حدیث،نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہوجائے تو اسے قبول کرکے، اس پر عمل کرنا واجب ہوجائے گا،اور اس کی مخالفت ناجائز قرار پائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی معلوم ہونا چاہئے کہ احادیثِ احکام کو قبول کرنے کے قواعد،احادیثِ فضائل ورغائب کو قبول کرنے سے مختلف ہیں۔ امام احمد بن حنبل فرمایا کرتے تھے: جب ہمارے پاس حلال یاحرام پر مبنی کوئی حدیث آئے گی توہم اس کی اسانید کی تحقیق وتنقیح میں سختی سے کام لیں گے،اور جب ترغیب و ترہیب پر مشتمل کوئی حدیث آئے گی تو ہم ان کی اسانید کی تحقیق میں نرمی برتیں گے۔[1] جولوگ عورت کے چہرے کو کھلارکھنے کے قائل ہیں،انہوں نے جن احادیث سے استدلال کیاہے،جب ہم نے انہیں محدثین کے قواعد پر پیش کیا توواضح ہوا کہ یاتو ان کی اسانید ضعیف ہیں یاپھر ان کے متون میں نکارت پائی جاتی ہے۔ |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |