Maktaba Wahhabi

116 - 222
امام ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے،عبداللہ بن عمرکی حدیث میں جو محرم عورت کو نقاب کرنے اوردستانے پہننے سے روکا ہے،وہ اس بات کی دلیل ہے کہ عورت کاچہرہ ،مرد کے بدن کا حکم رکھتا ہے،نہ کہ اس کے سَرکا،چنانچہ عورت کیلئے بحالتِ احرام اس نقاب یابرقعہ کا استعمال ممنوع ہے،جس کی سلائی چہرے کے ناپ سے ہو،لیکن بوقتِ ضرورت چادر وغیرہ سے چہرے کا ڈھانپنا ناجائز نہیں ہے ،مزید فرماتے ہیں: اسماء رضی اللہ عنہا بحالتِ احرام اپنا چہرہ ڈھانپا کرتی تھیں ۔ جہاں تک حدیث :(مردکااحرام اس کے سرمیں اور عورت کا اس کے چہرے میں ہے)کاتعلق ہے تو ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اس حدیث کا کوئی اصل نہیں ہے،کتبِ معتمدہ میں سے کسی میںمذکور نہیں ہے،نہ ہی اس کی کوئی سند معلوم ہوئی ہے،یہ قطعی ناقابلِ استدلال ہے،تو اِس حدیث کی خاطر اُس حدیث کو کیونکر چھوڑاجاسکتا ہے جس کی دلالت یہ ہے کہ عورت کے چہرے کاحکم اس کے بدن جیسا ہے اور یہ کہ احرام کی حالت میں عورت اس کپڑے کو استعمال نہیں کرسکتی جو کسی خاص عضو کیلئے تیار کیا گیا ہو، جیسے :چہرہ کانقاب اورجیسےہاتھوں کے دستانے وغیرہ،لیکن حالتِ احرام میں مطلقاً پردہ کرنا ناجائز نہیں ہے، واللہ اعلم۔[1] بیسواں شبہ کچھ لوگوںنے قریبہ نامی ایک خاتون کی روایت سے استدلال کیا ہے، وہ اپنی والدہ سے نقل کرتی ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اورکہا:یارسول اللہ ! آگ ۔تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:تمہاری حاجت کیا ہے؟اس نے اپنے معاملے کی خبر دی ،اس وقت وہ چہرے پر نقاب کئے ہوئے تھی، توآپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ
Flag Counter