Maktaba Wahhabi

76 - 222
شیخ شنقیطی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:آیتِ کریمہ[يُدْنِيْنَ عَلَيْہِنَّ مِنْ جَلَابِيْبِہِنَّ۝۰ۭ ] میںخود ایک بڑا واضح قرینہ موجود ہے کہ اوڑھنیاں لٹکانے سے مراد چہروں کاڈھانپنا ہے، اور وہ اس طرح کہ اللہ تعالیٰ یہ حکم اپنے نبی کی بیویوں کو دے رہا ہے ،اور امہات المؤمنین کے پردے میں چہرے کو ڈھانپ کر رکھنے میں کسی کواختلاف نہیں،اورچونکہ یہی حکم ازواجِ مطہرہ کے ساتھ ساتھ ،بیٹیوں اورتمام مؤمنین کی عورتوں کو ہے،لہذا سب کیلئے[يُدْنِيْنَ عَلَيْہِنَّ مِنْ جَلَابِيْبِہِنَّ۝۰ۭ ]پرعمل کرنے کیلئے،چہروں کو ڈھانپنا فرض قرارپایا۔ سورۃ النور کی آیت[وَلَا يُبْدِيْنَ زِيْنَتَہُنَّ اِلَّا مَا ظَہَرَ مِنْہَا](اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں ،سوائے اس کے جوظاہرہے)بھی ہمارے موقف کی ایک اہم دلیل ہے۔ [اِلَّا مَا ظَہَرَ مِنْہَا]سے چہرہ اور ہاتھ مراد لینا غلط ہے ،پچھلے صفحات میں ہم بڑی وضاحت سے یہ ثابت کرچکے ہیں کہ اس سے مراد وہ چادر یا عبایہ ہے ،جسے عورت اپنے اوپر بھرپورطریقے سے لپیٹ کر اپنے لباس کو چھپالے(کیونکہ عورت کا لباس بھی تو ایک زینت ہے)[1] اگر بفرضِ محال یہ تسلیم کربھی لیاجائے کہ قولہ تعالیٰ:[يُدْنِيْنَ عَلَيْہِنَّ مِنْ جَلَابِيْبِہِنَّ۝۰ۭ] چہرہ ڈھانپنے کو مستلزم نہیں ہے،توبقیہ تمام دلائل کا کیا جواب دوگے جو انتہائی صراحت کے ساتھ،چہرے کوڈھانپنا فرض قرار دیتے ہیںاورجو واجب العمل ہیں۔ چوتھا شبہ کچھ لوگوں کاخیال ہے ،چہرے کاڈھانپنا(الجلباب)کی شرط میں داخل نہیں ہے، اور (الخمار) کا بھی لغوی معنی :غطاء الرأس یعنی:سرکاپردہ ہے۔
Flag Counter