Maktaba Wahhabi

163 - 222
دسو یں فصل (ایسے شبہات سے استدلال جوکسی طرح بھی ان کے مؤقف پر دلالت نہیں کرتے) پینتیسواں شبہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کا سہارا لینے کی کوشش کی ہے :[قُلْ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ يَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِہِمْ]( النور:۳۰) یعنی: مؤمنین سے کہہ دو کہ وہ اپنی نظریں نیچی رکھیں۔ نیز چنداحادیث کا بھی سہارالیاہے: (۱)جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،فرماتے ہیں :میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اچانک پڑجانے والی نظر کے بارہ میں سوال کیا،تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فوراً نظر پھیر لینے کا حکم دیا۔ (صحیح مسلم) (۲)بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا :اے علی! کسی عورت پر باربار نظر نہ ڈالو،پہلی نظرقابل معافی ہوگی،دوسری قطعاً نہیں۔( مسند احمد،ابوداؤد،ترمذی) (۳)ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ کی مرفوع روایت،جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے راستے میں بیٹھنے کے دوران ،نظریں جھکائے رکھنے کاحکم دیا ہے۔ جواب: ان شبہات کاجواب کئی وجوہ سے ممکن ہے: (۱)ان تمام نصوص میں ایسی کوئی دلالت نہیں ہے جوعورت کیلئے ،اجنبی مردوں
Flag Counter