Maktaba Wahhabi

182 - 238
قریب بیٹھنے والے وہ لوگ ہیں جو تم میں سے بہترین اخلاق والے ہیں ۔ ‘‘[1] ایک دوسری روایت میں ہےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ بیشک مجھے اچھے اخلاق کی تکمیل کے لیے مبعوث کیا گیا ہے۔‘‘  [أحمد 8952 ؛ البخاری ؍الأدب المفرد 273] اچھے اخلاق کے فضائل اور اس کے بلند مقام و مرتبہ کے بیان اوردنیا و آخرت میں اس کے اچھے نتائج و ثمرات میں بہت ساری احادیث وارد ہوئی ہیں ۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے قرآن کریم میں اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کما ل درجہ کے اعلی اور عظیم تر اچھے اخلاق اورحسن کردار کی تعریف کی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:  ﴿وَاِنَّكَ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِيْمٍ ، ﴾[٦٨:٤] ’’ اور بیشک آپ بڑی شان کے اخلاقِ عظیم پر ہیں ۔‘‘  آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمام لوگوں سے بڑھ کر با اخلاق اور کامل ادب والے اور حسن معاشرت و الے؛ بہترین معاملہ کرنے والے تھے۔آپ پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے درود و سلام اور برکتیں ہوں ۔ آپ ہر قسم کے اچھے اخلاق اچھے معاملہ اور بہترین ادب میں لوگوں کے لیے ایک بہترین نمونہ تھے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے:  ﴿ لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِيْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ لِّمَنْ كَانَ يَرْجُوا اللّٰهَ وَالْيَوْمَ الْاٰخِرَ وَذَكَرَ اللّٰهَ كَثِيْرًا ، ﴾ [٣٣:٢١] ’’بیشک تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں بہترین نمونہ ہے؛ اس کے لیے جو اللہ تعالیٰ اورآخرت کے دن کی امید رکھتا ہو اور اللہ کو بہت یاد کرے۔‘‘ شریعت اسلام میں اخلاق کاباب بہت ہی وسیع ہے؛ جو کہ صرف مخلوق کے ساتھ حسن سلوک تک خاص نہیں ؛ بلکہ یہ اخلاق اورآداب اللہ تعالیٰ اور بندے کے مابین بھی ہیں اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بھی اور بندوں کے مابین بھی۔ یہی وجہ ہے کہ جو کوئی بھی غیر اللہ کی بندگی کرتا ہے اس کے اخلاقیات سب سے زیادہ گرے ہوئے ہوتے ہیں ۔ تو اس انسان کے اخلاق کہاں ہیں جسے اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا؛ اسے رزق دیکر اس کی مدد فرمائی؛ اور اپنے فضل سے ہر قسم کی نعمتیں اس پر انعام کیں ۔اسے صحت و عافیت دی۔پھر وہ اللہ کو چھوڑ کر غیر اللہ کے پاس پناہ پکڑتا ہے؛ اوراس کے ہاں گریہ و زاری کرتا ہے۔اورعبادت کو غیراللہ کے لیے بجا لاتا ہے؟ ۔ اس لیے اس انسان کے اخلاق سب سے بگڑے ہوئے اور برے ہیں ؛ ---------------
Flag Counter