Maktaba Wahhabi

272 - 377
دونوں نے اسے عبیدالله سے موقوفاً بیان کیا ہے۔ علامہ ابن القطان نے بھی کہا ہے: ’’ ووھم ایضاً فی رفعہ و خالفہ الناس‘‘ کہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ سے مرفوع بیان کرنے میں خطا ہوئی ہے اور دوسرے لوگوں نے ان کی مخالفت کی ہے ۔ اس کے بعد انھوں نے عیسیٰ بن یونس اور محمد بن ربیعہ کی روایت کو ذکر کیا ہے جو موقوف بیان کرتے ہیں اور فرمایا: وھو الصواب کہ یہی موقوف درست ہے(نصب الرایہ : ج ۴ ص ۴۶۵) جس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ امام دارقطنی رحمہ اللہ اور علامہ ابن قطان رحمہ اللہ نے اسے مرفوع بیان کرنے میں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا وہم قرار دیا ہے بلکہ امام دارقطنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ عبیدالله بن ابی یزید کہنے میں بھی امام رحمہ اللہ صاحب سے وہم ہوا، صحیح عبیدالله بن ابی زیاد ہے۔ مگر کتنے افسوس کا مقام ہے کہ ڈیروی صاحب بڑی جراء ت سے فرماتے ہیں:’’ابن قطان کا وہم ذکر کرنا ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے متعلق نہیں بلکہ امام محمد بن الحسن کے متعلق ہے جو کہ صحیح نہیں۔ حالانکہ وہ تو واشگاف الفاظ میں فرماتے ہیں: علتہ ضعف ابی حنیفۃ و وھم فی قولہ عبیداللّٰه بن ابی یزید و انما ھو ابن ابی زیاد ووھم ایضاً فی رفعہ وخالفہ الناس۔ (نصب الرایہ :۴ /۲۶۵) کہ اس روایت کی علت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا ضعف ہے۔ ان سے عبیدالله بن رحمہ اللہ ابی یزید کہنے میں بھی وہم ہوا ، وہ ابن رحمہ اللہ ابی زیاد ہے اور مرفوع بیان کرنے میں بھی اور لوگوں نے ان کی مخالفت کی ہے۔‘‘ اندازہ کیجیے وہ تو امام صاحب کو ضعیف قرار دیتے ہیں ۔ صاف صاف مرفوع بیان کرنے میں امام صاحب رحمہ اللہ کا وہم بتلاتے ہیں مگر ڈیروی صاحب ہیں کہ لکھتے ہیں:’’ابن قطان کا وہم ذکر کرنا امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے متعلق نہیں بلکہ محمد رحمہ اللہ بن الحسن کے متعلق ہے۔‘‘ علامہ زیلعی رحمہ اللہ نے جو کچھ نقل کیا علامہ ابن رحمہ اللہ قطان کی بیان الوہم والایہام (ج ۳ ص ۵۱۹ حدیث نمبر۱۲۹۲) میں دیکھا جا سکتا ہے۔ البتہ انھوں نے فرمایاہے کہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ سے قاسم بن الحکم ، عبیدالله بن ابی زیاد صحیح طو رپر نقل کرتے ہیں۔ اس لیے ابن ابی یزید کہنے میں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا وہم نہیں
Flag Counter