Maktaba Wahhabi

258 - 377
’’اغوا‘‘ تھا تو گویا حافظ ابن رحمہ اللہ جوصاء بھی اس میں حافظ ابو علی رحمہ اللہ کے معاون ومددگار ہوئے نعوذ باللّٰه من شرور انفسنا۔ امام حاکم رحمہ اللہ اس واقعہ کو بیان کرنے والے ہیں مگر اس کے باوجود وہ امام ابوعلی رحمہ اللہ نیسابوری کو ورع و تقویٰ میں یگانہ روزگار قرار دیتے ہیں بلکہ ابوعمرو رحمہ اللہ الصغیر بادشاہ کے اقدام کی خبر سننے کے باوجود امام ابوعلی رحمہ اللہ کا ساتھ نہیں چھوڑتے ۔ اگر کوئی ایسا معاملہ تھا تو انھیں امام ابوعلی رحمہ اللہ کو پکڑوانے کی کوشش کرنی چاہیے تھی کہ یہ مجھے ’’اغوا‘‘ کیے پھرتے ہیں اور میرے والدین پریشان ہیں۔ مگر وہ تو الٹا ان کے ہمراہ شام سے چلتے ہیں اور ان کا ساتھ چھوڑنے کے لیے تیار نہیں ہوتے۔ وہ بالکل بچے نہ تھے بلکہ چودہ سال سے زائد ان کی عمر ہو چکی تھی۔ حنابلہ ، شوافع بلکہ قاضی ابویوسف اور امام محمد تو پندرہ سال بلوغت کی عمر قرار دیتے ہیں ۔ اس لیے بچے ہونے کا تصور ہی عجیب ہے۔حافظ ذہبی رحمہ اللہ تاریخ اسلام میں فرماتے ہیں ’’ رفیق ابی علی النیسابوری فی الرحلۃ‘‘ کہ وہ ابوعلی رحمہ اللہ نیسابوری کے رحلت علمیہ میں رفیق سفر تھے۔(تاریخ اسلام :ص ۷۷ تحت وفیات ۳۵۲) مگر ڈیروی صاحب کو وہ ’’اغوا شدہ‘‘ نظر آتے ہیں۔ امام حاکم انھیں فقیہ ، ادیب اور پرہیزگار قرار دیتے ہیں ’’ کان فقیہا ادیبا ورعا‘‘ اور الصغیر لقب کی بجائے کبیر، قرار دیتے ہیں مگر ڈیروی صاحب انھیں حافظ ابوعلی رحمہ اللہ کا ورغلایا ہوا بچہ قرار دیتے ہیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ تف بر تو وبرعلم تو۔! امام حاکم رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے کہ امام ابوعلی رحمہ اللہ نے حافظ احمد بن حمدون کے بارے میں کہا ہے کہ ’’مجھے حدیث بیان کی احمد بن حمدون نے۔ اگر اس سے روایت کرنا حلا ل ہو۔ اور ان کی احادیث پر انکار کیا ، حالانکہ اس کی تمام حدیثیں مستقیم ہیں اور وہ مظلوم ہے۔ اسی بنا پر ڈیروی صاحب لکھتے ہیں:’’ ابوعلی الحافظ ظالم ہے‘‘ (ایک نظر ص ۳۰۴) گویاامام حاکم رحمہ اللہ کا اسی تناظر میں حافظ احمد رحمہ اللہ بن حمدون کو ’’مظلوم‘‘ قرار دینا۔ امام ابوعلی رحمہ اللہ کے ظالم ہونے کی دلیل ہے۔ اصل واقعہ سے پہلے یہ دیکھیے کہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم نے زکوٰۃ وصول کرنے کے لیے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو بھیجا تو آپ کو بتلایا گیا کہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ ، خالد بن ولید اور ابن جمیل نے زکوٰۃ دینے سے انکار کر دیا ہے۔ آپ نے اسی حوالے سے حضرت
Flag Counter