Maktaba Wahhabi

253 - 377
۱؍۸۰،۸۱) طبرانی (ج ۷ ص ۱۳۳) میں ثقہ راویوں سے یہ روایت صحیح نقل ہوئی ہے۔ عبیداللّٰه بن موسیٰ عن ابی حنیفۃ عن یونس عن ابیہ عن الربیع بن سبرۃ عن ابیہ سبرۃ (ایک نظر: ص ۳۰۳،۳۰۴) پہلی بات تو یہ ہے ڈیروی صاحب نے غصہ میں بات کو سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کی ۔ حافظ ابوعلی رحمہ اللہ نے تو فرمایا تھا :امام زہری رحمہ اللہ سے روایت میں ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے عن سبرۃ بن ربیع عن ابیہ کہا ہے مگر ڈیروی صاحب نے اپنے خیال میں ثقہ راویوں کی جو روایت پیش کی وہ یونس سے ہے ، امام زہری رحمہ اللہ سے نہیں۔ اس لیے طبرانی کے حوالہ سے ان کا یہ سہارا بالکل بے کار ہے اور یونس کی یہ روایت امام محمد نے کتا ب الآثار (ص ۹۳) میں امام ابونعیم نے مسند ابوحنیفہ (ص ۴۰،۲۷۰) میں اور علامہ الخوارزمی نے جامع المسانید (ج ۲ ص ۸۶) میں بھی بیان کی ہے۔ اور امام محمد رحمہ اللہ نے الآثار (ص ۹۳) میں یہی روایت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ سے بواسطہ محمد بن شہاب الزہری رحمہ اللہ عن محمد بن عبیدالله عن سبرۃ الجہنی ‘‘ بیان کی ہے جسے علامہ الخوارزمی نے بھی جامع المسانید (ج ۲ ص ۸۸،۱۳۲) میں ذکر کیا ہے مگر اس میں محمد رحمہ اللہ بن عبیدالله کی جگہ محمد بن عبدالله ہے اور وہ غلط ہے ۔ صحیح محمد رحمہ اللہ بن عبیدالله ہی ہے۔ اور یہ محمد رحمہ اللہ بن عبیدالله مجہول ہے جیسا کہ الایثار (ص ۲۳) میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے علامہ الحسینی رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے اور التعجیل (ص ۳۷۱) میں اسے غلطی سے مسند احمد کا راوی سمجھ لیا ہے اوراس سے سکوت کیا ہے۔ یہی روایت امام ابونعیم رحمہ اللہ نے بھی مسند امام ابوحنیفہ (ص ۳۹) میں نقل کی اور کہا ہے کہ زہری اور سبرۃ کے مابین محمد رحمہ اللہ بن عبیدالله کا واسطہ ذکر کیا ہے ۔ ورواہ الجم الغفیر عن الزھری فخالفوہ جم غفیر نے زہری رحمہ اللہ سے یہ روایت نقل کی ہے اور انھوں نے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی مخالفت کی ہے۔ چنانچہ اس کے بعد انھوں نے معمر رحمہ اللہ ، سفیان رحمہ اللہ بن عیینہ، عقیل رحمہ اللہ ، یونس رحمہ اللہ ، اسماعیل بن امیہ ، بحر السقاکی روایات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ انھوں نے زہری رحمہ اللہ سے عن الربیع بن السبرۃ عن سبرۃ کی سند سے روایت کیا ہے۔ لہٰذا جماعت اور ثقات کی روایت کے مقابلے میں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی بیان کردہ سند بہرحال غلط اور شاذ ہے ۔ پھر جس راوی کا ان ثقات کے برعکس نام لیا وہ بھی
Flag Counter