Maktaba Wahhabi

240 - 377
وسلیمان التیمی یقول حنش وھو ضعیف عند اھل الحدیث سلیمان تیمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حنش رحمہ اللہ راوی محدثین کے ہاں ضعیف ہے۔ (ایک نظر: ص ۱۴۹) حالانکہ وھو ضعیف عند اھل الحدیث کا جملہ امام ترمذی رحمہ اللہ کا ہے سلیمان تیمی رحمہ اللہ کا نہیں۔ امام ترمذی رحمہ اللہ نے المعتمر بن سلیمان قال سمعت ابی یحدث عن حنشکی سند سے یہ روایت بیان کی ہے۔ اور فرمایا ہے کہ : وحنش ھو حسین بن قیس ھو ابوعلی الرحبی و سلیمان تیمی یقول حنش وھو ضعیف عند اھل الحدیث۔ حنش رحمہ اللہ کا نام حسین بن قیس ابوعلی الرحبی ہے اور سلیمان تیمی، حنش رحمہ اللہ کہتے ہیں اور وہ اہل حدیث کے نزدیک ضعیف ہے۔ یعنی سلیمان تیمی رحمہ اللہ اس کا نام لینے کی بجائے اس کا لقب ذکر کرتے ہیں۔ اس کے بعد اس کے ضعف کا بیان اما م ترمذی رحمہ اللہ کا ہے ، سلیمان تیمی رحمہ اللہ کا نہیں۔ حدیث کا ادنیٰ ذوق رکھنے والا بھی اس حقیقت کو سمجھتا ہے۔ علامہ البانی رحمہ اللہ نے ضعیف الترغیب (ج ۲ ص ۱۵۲) اور ضعیفہ رقم ۵۳۴۳ (ج ۱۱ ق ۲ص ۵۶۰ ) میں اس تضعیف کی نسبت امام ترمذی رحمہ اللہ کی طرف ہی کی ہے، بلکہ اسی سند سے ایک اور حدیث نقل کرکے امام ترمذی نے فرمایا ہے کہ : و حنش ھذا ھو ابوعلی الرحبی وھو حنش بن قیس وھو ضعیف عند اھل الحدیث ضعفہ احمد وغیرہ۔ (ترمذی : ۱۱۶۷) کہ یہ حنش ابوعلی الرحبی ہے ، وہ حنش بن قیس ہے اور وہ اہل حدیث کے نزدیک ضعیف ہے۔ امام احمد رحمہ اللہ وغیرہ نے اسے ضعیف کہا ہے۔‘‘ حنش کو اہلحدیث نے ضعیف کہا ہے۔ بتلائیے یہ کس کا کلام ہے ؟ظاہر ہے کہ یہ امام ترمذی رحمہ اللہ کا قول ہے ۔ اسی طرح (ج ۳ ص ۲۹۱) میں بھی یہ قول امام ترمذی کا ہے اسے خواہ مخواہ سلیمان تیمی رحمہ اللہ کا قول قرار دینا قطعاً صحیح نہیں۔ اسی طرح ان کا ایک قول ابوالمغیرہ رحمہ اللہ القواس کے بارے میں میزان (ج ۴ ص ۵۷۶) اور لسان (ج ۶ ص ۴۴۰) کے حوالہ سے نقل کیا گیا ہے (ایک نظر: ص ۱۴۹) ۔ بلاشبہ دونوں
Flag Counter