Maktaba Wahhabi

90 - 331
اختیارات میں تمہارا کوئی حصہ نہیں۔‘‘ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ’’جنگ اُحد میں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم زخمی ہو گئے اور دانت مبارک شہید ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکین کے لئے بد دعا کی:’’اَللّٰھُمَّ الْعَنْ فُلَانًا وَّ فُلَانًا‘‘(ترجمہ:اے اللہ فلاں اور فلاں پر لعنت فرما)۔ لعنت کا یہاں اصل مطلب یہ ہے کہ اے اللہ! ان کو اپنی رحمتوں سے دُور رکھ۔یہی لفظ جب انسان،انسان کے بارے میں استعمال کرتا ہے تو اس کا مطلب گالی دینا ہوتا ہے۔ قبروں کے پجاریوں کے عقائد کی تردید میں یہ واقعہ اپنے اندر زبردست حجت اور برہان رکھتا ہے اور واضح کرتا ہے کہ انبیاء و صلحاء اور اولیاء الله کو پکارنے والے اور ان کے نام سے اعانت حاصل کرنے والوں کو وہ نہ تو کسی قسم کا کوئی نقصان پہنچا سکتے ہیں اور نہ فائدہ دے سکتے ہیں۔ وفیہ عن ابی ھریرۃ رضی اللّٰه عنہ قَالَ قَامَ رَسُوْلُ اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم حِیْنَ اُنْزِلَ عَلَیْہِ وَ اَنْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْاَقْرَبِیْنَ فَقَالَ یَا مَعْشَرَ قُرَیْشٍ اَوْ کَلِمۃً نَحْوَھَا اِشْتَرُوْا اَنْفُسَکُمْ لَا اُغْنِیْ عَنْکُمْ مِّنَ اللّٰه شَیْئًا یَا عَبَّاسَ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ لَا اُغْنِیْ عَنْکَ مِنَ اللّٰه شَیْئًا یَا صَفِیَّۃَ عَمَّۃَ رَسُوْلِ اللّٰه لَا اُغْنِیْ عَنْکِ مِنَ اللّٰه شَیْئًا وَ یَا فَاطِمَۃَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَلِیْنِیْ مِنْ مَّالِیْ مَا شِئْتِ لَا اُغْنِیْ عَنْکِ مِنَ اللّٰه شَیْئًا
Flag Counter