Maktaba Wahhabi

84 - 331
امام حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:’’پوشیدہ طور سے دعا مانگنا،جہری طور پر دعا مانگنے سے ستر درجے زیادہ افضل ہے۔دعا کے لئے مسلمان بہت کوشش کرتے تھے اور اس انداز سے دعا مانگتے تھے کہ آواز سنائی ہی نہ دیتی تھی۔ان کی دعائیں ان کے اور ان کے رب کے درمیان رازو نیاز کی حیثیت رکھتی تھیں۔‘‘ وروی الطبرانی باسنادہٖ اَنَّہٗ کَانَ فِیْ زَمَنَ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم مُنَافِقٌ یُوْذِی الْمُوْمِنِیْنَ فَقَال بَعْضُھُمْ قُوْمُوْا بِنَا نَسْتَغِیْثُ بِرَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم مِنْ ھٰذَا الْمُنَافِقِ فَقَالَ النَّبِیُ صلی اللّٰه علیہ وسلم اِنَّہٗ لَا یُسْتَغَاثُ بِیْ وَ اِنَّمَا یُسْتَغَاثُ بِاللّٰہِ طبرانی اپنی سند سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دَورِ اقدس میں ایک منافق،صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بہت تکلیف دیا کرتا تھا۔چنانچہ چند صحابہ رضی اللہ عنہم نے مشورہ کیا کہ چلو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اس منافق سے گلو خلاصی کے لئے استغاثہ کریں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دیکھو! مجھ سے استغاثہ نہیں کیا جاسکتا،بلکہ صرف اللہ تعالیٰ کی ذات سے استغاثہ کرنا چاہئے۔یہ حدیث اس پر نص ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے علاوہ کسی سے بھی استغاثہ کرنا ممنوع ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے لئے اس لفظ کے استعمال کو ممنوع قرار دیاہے،اگر چہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زندگی میں اس کی طاقت رکھتے تھے۔اس کراہت کی وجہ توحید کی حمایت اور نصرت تھی۔نیز یہ کہ ذرائع شرک کے دروازے بند ہو جائیں۔اور یہ بھی کہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں ادب و تواضع کا یہی تقاضا ہے۔اس کی ایک وجہ افعال و اقوال سے اُمت کوذرائع شرک سے ڈرانا اور محفوظ رکھنا بھی ہے۔ غور کرنے کا مقام یہ ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں قدرت اور طاقت کے باوجود اس سے انکار فرمادیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے استغاثہ کیونکر صحیح قرار پاسکتا ہے؟ اور وہ اُمور جو صرف اللہ تعالیٰ کے قبضہ و قدرت میں ہیں،کس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے طلب کئے جاسکتے ہیں؟ اس قسم کے لوگ بھی اس عظیم و کریم سے استغاثہ کرنے سے اعراض کر گئے ہیں جو ہر چیز پر پوری قدرت رکھتا ہے۔تخلیق کائنات کا سارا سلسلہ جس کے ہاتھ میں ہے اور تمام عالم میں وہ اکیلا ہی صاحب امر اور صاحب تدبیر ہے اس کے سوا نہ کوئی الٰہ ہے،نہ رب۔اللہ تعالیٰ اپنے رسو ل کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان اقدس سے یہ کہلواتا ہے کہ:اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! ان سے کہہ ’’میں اپنی ذات کے لئے کسی نفع اور نقصان کا اختیار نہیں رکھتا۔اللہ ہی جو کچھ چاہتا ہے وہ ہوتا ہے۔‘‘(الاعراف:۱۸۸)۔
Flag Counter