Maktaba Wahhabi

83 - 331
تمہیں اس خبردار کے سوا کوئی نہیں دے سکتا۔‘‘(الفاطر۔۱۳۔۱۴)۔ اَمَّنْ یُّجِیْبُ الْمُضطَرَّ اِذَا دَعَاہُ وَ یَکْشِفُ السُوْٓئَ وَ یَجْعَلُکُمْ خُلَفَائَ الْاَرْضِ ئَ اِلٰہٌ مَّعَ اللّٰہِ قَلِیْلًا مَّا تَذَکَّرُوْنَ(النمل:۶۲)۔ کون ہے جو بے قرار کی دعاء سنتا ہے جبکہ وہ اسے پکارے اور کون اس کی تکلیف رفع کرتا ہے اور(کون ہے جو)تمھیں زمین کا خلیفہ بناتا ہے؟ کیا اللہ تعالیٰ کے ساتھ کوئی اور معبود بھی(یہ کام کرنے والا)ہے؟ تم لوگ کم ہی سوچتے ہو۔ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! ان سے پوچھو صحرا اور سمندر کی تاریکیوں میں کون تمہیں خطرات سے بچاتا ہے؟ کون ہے جس سے تم مصیبت کے وقت گڑ گڑا کر اور چپکے چپکے دعائیں مانگتے ہو۔(الانعام۔۶۳)۔ ایک جگہ پر اس کی یوں وضاحت کی کہ:’’انسان کا یہ حال ہے کہ جب اس پر کوئی سخت وقت آتا ہے تو کھڑے اور بیٹھے اور لیٹے ہم کو پکارتا ہے۔انسان کو جب کوئی آفت چھو جاتی ہے تو لمبی چوڑی دعائیں کرنے لگتا ہے۔انسان کبھی بھلائی کی دعاء مانگتے نہیں تھکتا۔(فصلت۔۴۹)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’دعاء عبادت کا مغز ہے۔‘‘ ایک دوسری صحیح روایت میں فرمایا گیا ہے کہ:’’اللہ تعالیٰ کو یقینِ محکم سے پکارا کرو بایں معنیٰ کہ تمہاری دعا ء ضرور قبول ہو گی۔‘‘ ایک روایت میں ہے کہ:’’جو شخص اللہ تعالیٰ سے سوال نہیں کرتا اس پر وہ ناراض ہو جاتا ہے۔‘‘ ایک جگہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:’’اللہ تعالیٰ کے ہاں دعاء سے زیادہ عزیز ترین کوئی چیز نہیں۔‘‘ ایک موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:’’دعا مومن کا ہتھیار،دین کا ستون اور زمین و آسمان کا نور ہے۔(الحاکم)۔ایک خطبہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ:’’ہر چیز اللہ تعالیٰ سے مانگا کرو،یہاں تک کہ اگر جوتے کا تسمہ بھی ٹوٹ جائے تو وہ بھی اللہ تعالیٰ سے مانگا کرو۔‘‘(الحدیث)۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ:’’افضل ترین عبادت دعا مانگنا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ’’مجھ سے مانگو،میں تم سب کی دعا قبول کروں گا۔‘‘ وَاِذَا حُشِرَ النَّاسُ کَانُوْا لَھُمْ اَعْدَآئً وَّ کَانُوْا بِعِبَادَتِھِمْ کٰفِرِیْنَ اورجب تمام انسان جمع کئے جائیں گے،اس وقت وہ اپنے پکارنے والوں کے دشمن اور ان کی عبادت کے منکر ہوں گے۔
Flag Counter