Maktaba Wahhabi

8 - 331
اَلاَّ تَعْبُدُوْآ اِلَّآ اِیَّاہُ ذٰلِکَ الدِّیْنُ الْقَِیّمُ وَ لٰکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ اس کا حکم ہے کہ خود اس کے سوا تم کسی کی بندگی نہ کرو۔یہی ٹھیک سیدھا طریق زندگی ہے مگر اکثر لوگ جانتے ہی نہیں۔(سورۃ یوسف:۴۰) اور اسی سے اُمت کے درمیان اتحاد و اتفاق قائم رہتا ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: شَرَعَ لَــکُمْ مِّنَ الدِّیْنِ مَا وَصّٰی بِہٖ نُوْحًا وَّ الَّذِیْٓ اَوْحَیْنَآ اِلَیْکَ وَ مَا وَصَّیْنَا بِہٖٓ اِبْرَاھِیْمَ وَ مُوْسٰی وَ عِیْسٰٓی اَنْ اَقِیْمُوا الدِّیْنَ وَ لَا تَتَفَرَّقُوْا فِیْہِ کَبُرَ عَلَی الْمُشْرِکِیْنَ مَا تَدْعُوْھُمْ اِلَیْہِ(سورۃ الشوری:۱۳) اس نے تمہارے لئے دین کا وہی طریقہ مقرر کیا ہے جس کا حکم اس نے نوح علیہ السلام کو دیا تھا اور جسے(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم)اب تمہاری طرف ہم نے وحی کے ذریعے سے بھیجا ہے اور جس کی ہدایت ہم ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ علیہم السلام کو دے چکے ہیں اس تاکید کے ساتھ کہ قائم کرو اس دین کو اس میں متفرق نہ ہو جاؤ۔یہی بات ان مشرکین کو سخت ناگوار ہوئی ہے۔ توحید ہی کی بدولت آپس میں بگڑے ہوئے دل ملیں گے،بغض،حسد اور کینہ سے صاف ہوں گے جیسا کہ فرمایا: قَدْ کَانَتْ لَکُمْ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ فِیْٓ اِبْرَاھِیْمَ وَ الَّذِیْنَ مَعَہٗ اِذْ قَالُوْا لِقَوْمِھِمْ اِنَّا بُرَئٰٓ ؤُا مِنْکُمْ وَ مِمَّا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰه کَفَرْنَا بِکُمْ وَ بَدَا بَیْنَنَا وَ بَیْنَکُمُ الْعَدَاوَۃُ وَ الْبَغْضَآئُ اَبَدًا حَتّٰی تُؤْمِنُوْا بِاللّٰه وَحْدَہٗٓ(سورۃ الممتحنہ:۴) تم لوگوں کے لئے ابراہیم علیہ السلام اور اس کے ساتھیوں میں ایک اچھا نمونہ ہے کہ انہوں نے اپنی قوم سے صاف کہہ دیا،ہم تم سے اور تمہارے ان معبودوں سے جن کو تم اللہ کو چھوڑ کر پوجتے ہو قطعی بیزار ہیں۔ہم نے تم سے کفر کیا اور ہمارے اور تمہارے درمیان ہمیشہ کے لئے عداوت ہو گئی اور بیر پڑ گیا جب تک تم اللہ واحد پر ایمان نہ لاؤ۔ توحید کی طرف دعوت دینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متبعین کا شیوہ ہے جو کہ دعوت و تبلیغ میں ان کے سچے جانشین ہیں جیسا کہ ارشاد ہے: قُلْ ھٰذِہٖ سَبِیْلِیْٓ اَدْعُوْآ اِلَی اللّٰه عَلٰی بَصِیْرَۃٍ اَنَا وَ مَنِ اتَّبَعَنِیْ وَ سُبْحٰنَ اللّٰه وَ مَآ اَنَا مِنَ
Flag Counter