Maktaba Wahhabi

63 - 331
بات کی کوئی پروا نہیں کی کہ اس کا نام انھوں نے ذاتِ انواط رکھا ہے کیونکہ شرک کا کوئی بھی نام رکھ لیا جائے وہ شرک ہی رہے گا،چاہے مردوں کو پکارنے،اُن کے نام کی نذرو نیاز دینے اور اس کے نام کا جانور ذبح کرنے کو کوئی محبت اورتعظیم کا نام دے لے،یہ بہر حال شرک ہی کہلا ئے گا۔اِسی پر دوسرے اعمال کو قیاس کیاجا سکتا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد گرامی کا مطلب واضح ہے کہ میری اُمت کے بعض افراد بھی یہود و نصاریٰ جیسے اعمال و افعال کریں گے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ اِرشاد بالکل صحیح ثابت ہورہا ہے اور اُمت کی کثیر تعداد اس میں مبتلا ہے۔ فیہ مسائل ٭ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے جو سوال کیا تھا اس کی صحیح توجیہہ و معرفت۔٭صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے جس چیز کے بارے میں سوال کیا تھا اس کو عملی جامہ نہیں پہنایا بلکہ معاملہ صرف سوال کی حد تک ہی رہا۔٭صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا مقصد صرف اللہ تعالیٰ کا تقرب حاصل کرنا تھا اس کے سوا کچھ نہ تھا۔کیونکہ ان کے ذہنوں میں یہ بات تھی کہ اللہ تعالیٰ اسے پسند کرتا ہے۔٭ جب بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر شرک کی یہ نوعیت مخفی رہی تو ان کے علاوہ دوسرے لوگوں کے علم کی کیا وقعت باقی رہ جاتی ہے۔٭صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اعمال صالحہ کے بدلے مغفرت کا جو وعدہ دیا گیا ہے وہ دوسرے لوگوں کو میسر نہیں ہے۔٭رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو اس معاملے میں معذور نہیں سمجھا بلکہ ان کی تردید کی اور فرمایا کہ ’’ اللہ اکبر‘‘ یہی تو وہ راستے ہیں،تم بھی اپنے پہلوں کے راستے کی پیروی کرو گے۔پس ان تین اُمور سے معاملہ کی سختی اور اہمیت واضح فرمائی۔٭سب سے اہم مسئلہ یہ ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی فرمائش کو بنی اسرائیل کی فرمائش جیسی قرار دیا جبکہ انہوں نے سیدنا موسٰی علیہ السلام سے کہا تھا کہ ’’ہمارے لئے بھی کوئی معبود مقرر کر دیجئے۔‘‘ ٭اس قسم کے تبرک کا انکار بھی لَا اِلٰہ اِلَّا اللہ کے معنی میں داخل ہے جو بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ذہنوں سے بھی اپنی باریکی کی وجہ سے پوشیدہ رہا۔٭رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ ہرگز یہ نہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خواہ مخواہ قسم کھائیں لیکن بایں ہمہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی خاص مصلحت و ضرورت کے موقع پر اور اہم کام میں قسم کھا لیا کرتے تھے جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے سوال کے جواب میں قسم کھائی ہے۔٭صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے سوال پر چونکہ ان کو مرتد نہیں سمجھا گیا جس سے پتا چلا کہ شرک کی دو قسمیں ہیں:شرکِ اکبر۔اور شرکِ اصغر۔
Flag Counter