Maktaba Wahhabi

325 - 331
اعانت کرنا،پریشان حال کی پریشانی رفع کرنا،ظالم سے بدلہ لینا،اور سرکش کی زیادتیوں کو روکنے کے فیصلے یہیں سے صادر ہوتے ہیں۔یہ سب فیصلے عدل و انصاف اور حکمت کے عین مطابق جاری اور تمام عالم میں نافذ ہوتے ہیں۔ربِّ ذوالجلال کی ذات ایسی بے مثل ذات ہے کہ بیک وقت مختلف زبانوں سے نکلی ہوئی مختلف دعائیں اور عرض داشتیں اسے کسی کا کلام سننے میں حائل نہیں ہو سکتیں۔اور بلحاظ اختلافِ لغات اور کثرت مسائل و حاجات،اور طرفہ یہ کہ بیک وقت پکار کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے ہاں خلط ملط نہیں ہوتیں۔رب کریم اصرار سے مانگنے والوں سے اُکتاتا نہیں۔اور اگر اللہ تعالیٰ سب کی حاجات و ضروریات کو پورا کر دے تو اُس کے خزانہ میں ذرہ بھر کمی پیدا ہونے کا امکان نہیں ہے۔اس کی سب سے نمایاں صفت یہ کہ وہ لَا اِلٰہ اِلَّا ھُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ ہے۔ انسان یہاں پہنچ کر ربِّ ذوالجلال کی خشیت و ہبیت کی وجہ سے اُس کے سامنے سر جھکا دیتا ہے،اس کی بے پناہ عزت و عظمت کے پیش نظر انتہائی خشوع و خضوع سے اُس کے حضور کھڑا ہو جاتا اور اللہ ذوالجلال والاکرام کے سامنے سجدہ ریز ہو جاتا ہے۔یہ ایسا سجدہ ہوتا ہے جو قیامت تک کے لئے انسان کو سر اُٹھانے کا نام نہیں لینے دیتا۔یہ تھا دل کا سفر جبکہ انسان اپنے وطن،گھربار اور اہل و عیال میں ہوتا ہے،یہ اللہ تعالیٰ کے بڑے بڑے نشانات اور اس کی کاریگری کے بے مثل عجائب ہیں۔پس مبارک ہو اس سفر کو،کتنا بابرکت ہے یہ سفر،اس کے نتائج و ثمرات بہت ہی زیادہ ہیں۔اس کے فوائد اور اس کا انجام عدیم النظیر ہے۔یہ ایسا بابرکت سفر ہے جس سے رُوح کو نئی زندگی ملتی ہے اور جو سعادت و خوش بختی کی کلید ہے،عقلمندوں کا مال غنیمت ہے۔ رہا مسئلہ یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اُن کی زندگی میں سفارش کرائی جائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شفیع بنانے کا مطلب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دُعا کرائی جائے۔ باقی رہا مسئلہ فوت شدہ شخص کا تو شریعت مطہرہ نے اس کے جنازہ اور اس کی قبر پر اس کے لئے دُعا کرنے کی ترغیب دی ہے۔میت کے لئے بس اتنا ہی حکم ہے کہ اس کے لئے دُعا کی جائے البتہ میت سے دُعا کی التجا کرنے کی شریعت اسلامیہ نے اجازت نہیں دی بلکہ اس کی ممانعت کر دی گئی ہے اور کتاب و سنت میں ایسے شخص کے لئے سخت وعید آئی ہے جو مُردے سے دُعا کی التجا کرتا ہے۔قرآن کریم اس کی تردید کرتے ہوئے کہتا ہے:(ترجمہ)’’اللہ کو چھوڑ کر جن دوسروں کو تم پکارتے ہو وہ کھجور کی گٹھلی کے چھلکے کے برابر چیز کے بھی مالک نہیں ہیں۔اُنہیں پکارو تو وہ تمہاری دعائیں سن نہیں سکتے اور سن لیں تو اُن کا تمہیں کوئی جواب نہیں دے
Flag Counter