Maktaba Wahhabi

324 - 331
گیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے لئے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دُعا کیجئے ہم اللہ تعالیٰ کو آپ کے پاس اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کے ہاں سفارشی بناتے ہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیہاتی کی بات سن کر بار بار سبحان اللہ پڑھا،یہاں تک کہ اس کا اثر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے چہروں پر بھی نمودار ہوا پھر فرمایا ’’تجھ پر افسوس! تو جانتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی شان کتنی بلند ہے؟ اُس کی شان اتنی بلند ہے کہ اُسے کسی کے حضور سفارشی نہیں لے جایا جاتا۔‘‘ حدیث میں ہے کہ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیہاتی کو فرمایا:’’تجھ پر افسوس! اللہ تعالیٰ کو اس کی کسی مخلوق کے پاس سفارشی نہیں بنایا جا سکتا۔اللہ تعالیٰ کی شان اسے سے کہیں بلند ہے۔تجھ پر افسوس ہو کیا جانتے ہو کہ اللہ تعالیٰ کی شان کیا ہے؟ اُس کا عرش آسمانوں کے اُوپر قبے کی طرح ہے۔وہ عرش اس طرح چرچراتا ہے جیسے کُجَاوا(زین)سوار کے بوجھ کی وجہ سے آواز کرتا ہے۔‘‘ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ اپنی مایہ ناز تصنیف ’’مفتاح دارالسعادۃ‘‘ میں رقمطراز ہیں کہ ’’جب انسان اپنی اندرونی بصیرت سے اپنے آپ کی،اور اپنے رب کی معرفت تامہ حاصل کر لیتا ہے تو پھر اس کے سامنے بابِ آسمان کھل جاتے ہیں اور اِنسان آسمان کے چپے چپے،اس کے ملکوت اور فرشتوں پر نگاہ ڈالتا ہے اور پھر یکے بعد دیگرے تمام دروازے کھلتے جاتے ہیں۔حتی کہ قلب انسانی ربِّ ذوالجلال کے عرش تک جا پہنچتا ہے۔عرش کی وُسعت،اُس کی عظمت،اُس کا جلال،اُس کی بلندی اور بزرگی دل کی آنکھوں کے سامنے ہوتی ہے۔اُس وقت اُس کے مقابل ساتوں زمینیں اور ساتوں آسمان ایسے دکھائی دیتے ہیں جیسے کسی چٹیل اور وسیع و عریض میدان میں چھوٹا سا گول حلقہ پڑا ہو۔اور اللہ ذوالجلال کے عرش کے ارد گرد ملائکہ کی فوجیں سجدہ ریز ہوتی ہیں۔فرشتوں کے تسبیح و تحمید اور تکبیر و تقدیس کہنے کی وجہ سے ایک شور بپا ہوتا ہے۔یہ وہ مقام ہے جہاں سے تمام عالم کی تدابیر جاری ہوتی ہیں،اور تمام جہان کے لشکر کے لئے جن کی تعداد اللہ ہی بہتر جانتا ہے،احکام صادر ہوتے ہیں،قوموں کی موت و حیات اور عزت و ذلت کے فیصلے یہیں کئے جاتے ہیں۔ایک کو بادشاہ بنانے اور دوسرے سے مملکت چھین لینے کا حکم یہیں سے صادر ہوتا ہے۔نعمتوں کے اَدل بدل کا مرکز یہی ہے۔انسانی ضروریات مختلف اندازوں سے پورا کرنے کا فیصلہ یہیں سے ہوتا ہے۔نقصانات کی تلافی کرنا اور محتاج کو تونگر اور غنی بنانا سب اسی مقام پر کیا جاتا ہے۔مریضوں کو شفا دینا،کسی کی تکالیف کو دور کرنا،کسی گنہگار کو معاف کرنا،کسی کی مشکل کو حل کرنا،مظلوم کی فریاد رسی اور امداد کرنا،بھولے ہوئے کو راہ دکھانا،جاہل کو عالم بنانا،بھاگے ہوئے کو واپس لانا،خوفزدہ کو امان دینا،پناہ کے طالب کو محفوظ جگہ عطا کرنا،کمزور کی مدد کرنا،عاجز اور درماندہ کی
Flag Counter