Maktaba Wahhabi

291 - 331
صفات سے بالکل انکار کر دیا جائے۔یا ۲۔ان کے معانی و مفہوم کو ترک کر دیا جائے اور اِن کی تعطیل کو مانا جائے یا ۳۔ان کے اصل مقصد میں تحریف کر کے کوئی دوسرا مفہوم پیش کر دیا جائے۔یا ۴۔صحت و صواب کو چھوڑ کر تاویلات کی طرف رجوع کر لیا جائے۔یا یہی نام مخلوق کے رکھ دیئے جائیں جیسے اہل اتحاد ملحدین نے کیاتھا یعنی انہوں نے یہی نام کائنات کی اشیائے مذموم و محمود پر رکھ دیئے۔حتی کہ ان کے نمائندہ نے کہہ دیا کہ ’’بعینہٖ یہی چیزیں ممدوح و مذموم عقلاً و شرعاً و عرفاً مسمی ہیں۔‘‘ اللہ تعالیٰ اِنکی اِن باتوں سے اعلیٰ و ارفع ہے۔ صاحب فتح المجید علامہ الشیخ عبدالرحمن بن حسن رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:’’متقدمین اور متأخرین تمام اہل سنت کا عقیدہ ہے کہ اللہ کریم کی وہ صفات جو اس نے خود اپنے لئے بیان کی ہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائی ہیں وہ جیسے بھی اللہ کریم کی عظمت و جلالت کے لائق ہیں ان کو بلا تمثیل تشبیہ و تعطیل تسلیم کیا جائے جیسا کہ قرآن کریم میں کہا گیا ہے:(ترجمہ)’’کائنات کی کوئی چیز(نہ ذات میں اور نہ صفات میں)اس کے مشابہ نہیں،وہ سب کچھ سننے والا اور دیکھنے والا ہے۔‘‘(الشوریٰ:۱۱)۔ کیونکہ صفات میں گفتگو ذات کی گفتگو کی فرع ہے۔لہٰذا دونوں میں سے کسی پر کلام کرنا دونوں پر کلام کرنے کے برابر سمجھا جائے گا۔پس اللہ تعالیٰ کی ذاتِ حقیقی کا علم مخلوق سے کسی قسم کی تشبیہ و تمثیل دیئے بغیر ماننا ضروری ہے۔اسی طرح اس کی حقیقی صفات کو مخلوق سے بلا تمثیل و تشبیہ جاننا ضروری ہے۔لہٰذا جو شخص اللہ تعالیٰ کی اپنی ذات کے لئے بیان کردہ صفات،یا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیان کی گئی صفات کا انکار کرے،یا ان کی غلط تاویل کرے وہ فرقہ جہمیہ سے ہو گا،کیونکہ انہوں نے مومنین کا راستہ چھوڑ کر دوسرے راستے کو اپنا لیا ہے۔ایسے ہی افراد کے بارے میں اللہ کریم ارشاد فرماتا ہے:(ترجمہ)’’جو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت پر کمر بستہ ہو اور اہل ایمان کی روش کے سوا کسی اور روش پر چلے درآں حال یہ کہ اس پر راہِ راست واضح ہو چکی ہو تو ہم اسی طرف چلائیں گے جدھر وہ خود پھر گیا اور اسے جہنم میں جھونکیں گے جو بدترین جائے قرار ہے۔ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فائدہ جلیلہ کے عنوان کے تحت رقمطراز ہیں کہ:جو صفت یا خبر اللہ کریم کی ذات کے لئے بیان ہو،اس کی چند اقسام ہیں: ۱۔ جو براہِ راست اللہ تعالیٰ کی ذات سے متعلق ہیں،جیسے موجود،اور ذات وغیرہ۔ ۲۔ جو اللہ تعالیٰ کی صفت قرار پاتی ہیں جیسے علیم،قدیر،سمیع،اور بصیر وغیرہ۔ ۳۔ جو اللہ تعالیٰ کے افعال سے متعلق ہیں،جیسے خالق،رازق وغیرہ۔
Flag Counter