Maktaba Wahhabi

225 - 331
ان احادیث میں رونے کی نفی نہیں کی گئی کیونکہ صحیح بخاری میں ایک روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لخت جگر سیدنا ابراہیم رضی اللہ عنہ کی جب وفات ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زبان مبارک سے یہ الفاظ ادا فرمائے تھے:(ترجمہ)’’آنکھوں میں آنسو ہیں اور دل غمگین ہے۔بایں ہمہ ہم زبان سے ایسا کوئی لفظ نہیں نکالیں گے جس سے اللہ ناراض ہو جائے۔اے ابراہیم! تیری جدائی کی وجہ سے ہم پر حزن و ملال طاری ہے۔‘‘ صحیح بخاری و مسلم میں سیدنا اُسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دفعہ اپنی ایک بیٹی(سیدہ زینب رضی اللہ عنہا)کے ہاں تشریف لے گئے۔دیکھا کہ اُس کا لڑکا موت و حیات کی کش مکش میں ہے۔بیٹی نے بچے کو اٹھا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں دے دیا۔بچے کا سانس اس طرح چل رہا تھا جیسے دھونکنی۔یہ منظر دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔سیدنا سعد رضی اللہ عنہ بولے یارسول اللہ! یہ کیا بات ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیوں رو رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’یہ رحمت ہے،جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے دِلوں میں رکھا ہوا ہے۔اللہ تعالیٰ اپنے اُن بندوں پر ہی رحم کرتا ہے جو خود دُوسرے پر رحم کرتے ہیں۔‘‘ عن انس رضی اللّٰه عنہ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ اِذَا اَرَادَ اللّٰه بَعَبْدِہِ الْخَیْرَ عَجَّلَ لَہُ الْعُقُوْبَۃَ فِی الدُّنْیَا وَ اِذَا اَرَادَ بَعَبْدِہِ الشَّرَّ اَمْسَکَ عَنْہُ بِذَنْبِہٖ حَتّٰی یُوَافِیَ بِہٖ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ وَ قَالَ صلی اللّٰه علیہ وسلم اِنَّ عِظَمَ الْجَزَآئِ مَعَ عِظَمِ الْبَلَائِ وَ اِنَّ اللّٰه تَعَالٰی اِذَا اَحَبَّ قَوْمًا اِبْتَلَاھُمْ فَمَنْ رَضِیَ فَلَہُ الرِّضَا وَ مَنْ سَخِطَ فَلَہُ السَّخَطُ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب اللہ تعالیٰ اپنے کسی بندے سے خیر خواہی کرنا چاہتا ہے تو اُس کے گناہوں کی سزا جلدی اِسی دنیا میں دے دیتا ہے۔اور جب کسی سے برائی چاہتا ہے تو اُس کے گناہ کی سزا قیامت تک کے لئے روک لیتا ہے تاکہ اُسے پوری سزا دی جا سکے۔رحمت دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید فرمایا کہ جتنی بڑی مصیبت ہو گی اتنا ہی اجر زیادہ ہو گا اور جب اللہ تعالیٰ کسی قوم سے محبت کرتا ہے تو اُنہیں آزمائش میں ڈال دیتا ہے۔پس جو شخص آزمائش میں اللہ پر راضی رہا اُس کے لئے اللہ کی رضا اور جو شخص ناخوش ہوا اُس پر اللہ تعالیٰ بھی ناخوش ہو گا۔ فیہ مسائل ٭ صبر کرنا اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے کا ایک حصہ ہے۔٭اُس شخص کو سخت وعید اور ڈانٹ پلائی گئی ہے جو
Flag Counter