Maktaba Wahhabi

180 - 331
رحمۃ اللہ نے الله کی محبت کے متعلق باب قائم کیا ہے۔اور اس باب میں اسی موضوع پر بحث ہو گی۔ان شاء الله۔ وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّتَّخِذُ مِنْ دُوْنِ اللّٰه اَندَادًا یُّحِبُّوْنَھُمْ کَحُبِّ اللّٰه کچھ لوگ ایسے ہیں جو الله تعالیٰ کے سوا دوسروں کو اس کا ہمسر اور مد مقابل بناتے ہیں اور ان سے ایسی محبت کرتے ہیں جیسی الله تعالیٰ سے محبت ہونی چاہیئے۔(سورۃ البقرۃ:۱۶۵) علامہ ابن قیم رحمہ اللہ مدارج السالکین میں اس آیت کریمہ کی تفسیر میں فرماتے ہیں:’’جو شخص غیر اللہ سے ایسی والہانہ محبت رکھے جیسی کہ اللہ سے کی جاتی ہے تو گویا اُس نے اس غیر اللہ کو اللہ تعالیٰ کا ہمسر قرار دے لیا۔یہ معبود محبت میں ہو گا نہ کہ تخلیق اور ربوبیت میں کیونکہ لوگ ربوبیت اور تخلیق میں غیر اللہ کو معبود نہیں بناتے بلکہ محبت میں بناتے ہیں۔اس لئے کہ اکثر لوگوں نے غیر اللہ سے ایسی محبت قائم کر رکھی ہے کہ اس میں اللہ تعالیٰ کی عظمت و توقیر سے تجاوز کر گئے ہیں۔‘‘ اس آیت کے معنی میں علماء کے دونوں قول نقل کئے گئے ہیں:۱۔’’جو لوگ مومن ہیں،ان کی اللہ تعالیٰ سے محبت،ان کی مشرکین کی،اپنے معبودانِ باطل کی محبت اور عظمت سے کہیں زیادہ ہے۔‘‘ ابن جریر رحمہ اللہ اس آیت کا مطلب مجاہد رحمہ اللہ سے نقل کرتے ہیں:’’ان پر فخر و مباہات کا اظہار کرتے ہیں اور ان کو اللہ تعالیٰ کے برابر مانتے ہیں،ایمانداروں کی اللہ سے محبت،ان کافروں کی اپنے بتوں کی محبت سے کہیں زیادہ ہے۔‘‘ پھر اس کے بعد ابن زید رحمہ اللہ کا قول نقل کیا ہے کہ:’’ان مشرکوں کے شریک اِن کے وہ معبودانِ باطل ہیں جن کی وہ اللہ کے ساتھ پرستش کرتے ہیں،وہ اُن سے ایسی محبت رکھتے ہیں جیسے ایماندار اللہ سے محبت رکھتے ہیں،لیکن ایمانداروں کی اللہ سے محبت بہرحال کفار کی،اپنے معبودوں کی محبت سے کہیں بڑھ کر ہے۔‘‘ ۲۔ دوسرا معنی یہ ہے کہ مومنین کی اللہ تعالیٰ سے محبت زیادہ قوی ہے مشرکین کی اُس محبت سے جو وہ اپنے معبودانِ باطل سے کرتے ہیں کیونکہ مومنین کی محبت خالص اور صرف اللہ تعالیٰ سے ہے اور مشرکین کی محبت کئی مقامات میں بٹی ہوئی ہے،ایک اللہ سے اور دوسری معبودانِ باطل سے۔خالص اور صرف اللہ سے محبت بہر صورت مشترکہ محبت سے قوی تر اور افضل ہے۔ مندرجہ بالا دونوں معنی آیت ’’یُحِبُّوْنَھُمْ کَحُبِ للّٰہ‘‘ سے ماخوذ ہیں کیونکہ اس میں بھی دو قول ہیں:
Flag Counter