Maktaba Wahhabi

175 - 331
ترک نہیں کرے گی:۱۔خاندانی شرافت پر فخر کرنا۔۲۔نسب میں عیب نکالنا۔۳۔ستاروں سے بارش برسنے کا عقیدہ رکھنااور ۴۔نوحہ کرنا۔پھر فرمایا۔نوحہ کرنے والی عورت اگر موت سے پہلے توبہ نہ کرے تو قیامت کے دن اس کے بدن پر تار کول کا کرتہ اور خارش کی درع پہنائی جائے گی۔ مطلب یہ ہے کہ بعض افرادِ اُمت ان چار اُمور پر،ان کی حُرمت جاننے کے باوجود یا لا علمی کی وجہ سے عمل کرتے رہیں گے،حالانکہ یہ اُمورِ جاہلیت اور اُن کی یاد انتہائی مذموم اور مکروہ ہے لیکن اس کے باوصف لوگ اس میں مبتلا رہیں گے۔جاہلیت سے،قبل از نبوت کا زمانہ مراد ہے،کیونکہ اُس وقت جہالت عام تھی۔حقیقت یہ ہے کہ ہر وہ کام جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے خلاف ہو وہ جاہلیت ہی کی رسم ہے اس لئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نبوت سے پہلے کی بہت سی رسموں کی ممانعت فرمائی ہے۔ شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ نے اس پر ایک مستقل کتاب ’’مسائل الجاہلیہ‘‘ تصنیف فرمائی ہے جس میں ان تمام اُمور کا مختصر طور سے بیان آگیا ہے جن کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مخالفت کی ہے اور جن کا جاہلیت سے خاص تعلق ہے۔ان اُمور کی تعداد تقریباً ایک سو بیس تک پہنچ گئی ہے۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی ہے کہ جاہلیت کے بعض اعمال لوگ ترک نہیں کریں گے اور اس حدیث میں ان ہی لوگوں کی مذمت کی گئی ہے۔اس سے ثابت ہوا کہ اُمور جاہلیت اور ان پر عمل کرنا شریعت اسلامیہ میں انتہائی مذموم،ناپسندیدہ فعل ہے۔اگر ناپسندیدہ نہ ہوتا تو ان اعمال کو جاہلیت کی طرف منسوب کرنے کے کوئی معنی نہ تھے۔ان اُمور کو جاہلیت کی طرف منسوب کرنا ہی ان کی ناپسندیدگی اور مذمت کی دلیل ہے،جیسا کہ قرآن کریم میں فرمایا گیا ہے:’’اور سابق دورِ جاہلیت کی سی سج دھج نہ دکھاتی پھرو۔‘‘(الاحزاب:۳۳)اس آیت میں تبرج کی مذمت کی گئی ہے اور خصوصاً جاہلیت کی حالت کو مذموم قرار دیا گیا ہے۔اس میں دورِ جاہلیت کے لوگوں سے مشابہت کی بھی ممانعت کی گئی ہے۔‘‘ اپنے آباء و اجداد اور ان کے کارناموں کی وجہ سے لوگوں پر اظہارِ فخر کرنا،یہ جہالت اور دیوانگی کی علامت ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کے ہاں عزت و شرف کے حصول کا تعلق صرف تقوی اور پرہیزگاری سے ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:(ترجمہ)’’درحقیقت اللہ کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو سب سے زیادہ پرہیزگار ہے۔‘‘(الحجرات:۱۳)۔دوسری جگہ ارشاد فرمایا:(ترجمہ)’’یہ تمہاری دولت اور تمہاری اولاد
Flag Counter