Maktaba Wahhabi

174 - 331
لئے ہم نے منزلیں مقرر کر دی ہیں۔‘‘(یٰسین:۲۹)۔ہر تیرہ تاریخ کی رات طلوعِ فجر کے وقت مغرب میں چاند غروب ہو جاتا ہے اور اس کے بالمقابل اسی وقت مشرق سے طلوع ہوتا ہے اور اسی طرح پورا دَور ساری منزلوں میں ایک سال میں مکمل ہوتا ہے۔عربوں کا عقیدہ تھا کہ جب چاند ایک منزل سے غروب کے بعد اس کے بالمقابل منزل سے طلوع ہوتا ہے تو اس وقت بارش ہوتی ہے اور اس بارش کو وہ اس منزل کی طرف منسوب کرتے اور کہتے کہ ہمیں چاند کی فلاں منزل کے ترحم کی وجہ سے بارش ملی اور اس کا نام نو رکھا گیا ہے کیونکہ جب چاند مغرب میں جا کر گرتا ہے تو وہ مشرقی مطلع سے دُور ہو جاتا ہے۔ زیر نظر آیت کریمہ کی تشریح کے سلسلے میں ایک روایت امام احمد رحمہ اللہ،امام ترمذی رحمہ اللہ(اس کو حسن بھی قرار دیتے ہیں)ابن جریر،ابن ابی حاتم رحمہم اللہ سے نقل کرتے ہیں اور الضیاء بھی اپنی کتاب المختارہ میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تم نے اس نعمت کا یہ شکر ادا کیا ہے کہ تم اسے جھٹلاتے رہو گے یعنی بجائے شکر کرنے کے یہ کہتے رہو گے کہ اب بارش فلاں ستارے اور فلاں برج میں داخل ہونے والی ہے۔‘‘ تمام تفسیروں میں سے مندرجہ بالا تفسیر صحیح ہے۔سیدنا علی،ابن عباس،قتادہ،ضحاک رضی اللہ عنہم اور عطا خراسانی رحمہ اللہ سے بھی مندرجہ بالا تفسیر ہی منقول ہے اور جمہور مفسرین کا بھی یہی قول ہے۔مصنف نے بھی اِسی وجہ سے اس آیت کریمہ کو اپنی کتاب میں درج کیا ہے۔امام ابن قیم رحمہ اللہ اس کی تشریح یوں بیان فرماتے ہیں کہ:’’تم نے اپنا حصہ اس رزق(قرآن)سے،جس سے تمہاری زندگی قائم ہے،یہ بنا رکھا ہے کہ تم قرآنِ کریم کی تکذیب ہی کرتے رہو گے۔‘‘ امام حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’تم نے قرآن کریم میں سے اپنا حصہ صرف یہ حاصل کیا ہے کہ اس کی تکذیب ہی کرنا ہے۔‘‘ امام حسن بصری رحمہ اللہ مزید فرماتے ہیں:’’وہ شخص بہت ہی گھاٹے میں ہے جس کا قرآنِ کریم میں سوائے تکذیب کے کوئی حصہ نہیں۔‘‘ وعن ابی مالک الاشعری أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ أَرْبَعٌ فِیْ أُمَّتِیْ مِنْ أَمْرِ الْجَاہِلِیَّۃِ لَا یَتْرُکُوْنَھُنَّ أَلْفَخْرُ بِالْأَحْسَابِ وَ الطَّعْنُ فِی الْأَنْسَابِ وَالْائِ سْتِسْقَآئُ بِالنُّجُوْمِ وَ النِّیَاحَۃُ وَقَالَ أَلنَّائِحَۃُ إِذَا لَمْ تَتُبْ قَبْلَ مَوْتِھَا تُقَامُ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ وَ عَلَیْھَا سِرْبَالٌ مِّنْ قَطِرَانٍ وَدِرْعٌ مِّنْ جَرَبٍ(رواہ مسلم) سیدنا ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت جاہلیت کے چار کام
Flag Counter