Maktaba Wahhabi

133 - 331
صحابہ رضی اللہ عنہم تو اس نوع کی بدعات سے محفوظ رہے لیکن اس قسم کے وساوس کو دوسرے افراد کے دلوں میں ڈالنے میں شیطان کامیاب ہو گیا جس کی وجہ سے وہ لوگ خود بھی گمراہ ہوئے اور دوسروں کو بھی گمراہ کیا۔پھر نوبت یہاں تک پہنچی کہ لوگوں نے یہ محسوس کرنا شروع کر دیا کہ صاحب قبر ہمیں بعض اُمور کے انجام دینے کا حکم صادر کرتا ہے اور بعض سے روکتا ہے،وہ ہمارے سوالات کا جواب دیتا ہے اور ہم سے ہم کلام ہوتا ہے حتی کہ بعض اوقات وہ اپنی قبر سے باہر نکل کر بھی ہم سے بالمشافہ گفتگو کرتا ہے۔ان کا یہ عقیدہ بھی ہو گیا کہ میت کی روح،جسم کی شکل اختیار کر کے ہم سے ہم کلام ہوتی ہے جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معراج کی رات مختلف ارواح کو دیکھا تھا اور ان سے باتیں بھی کی تھیں۔ صحیح احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ مبارک کی طرف یا کسی دُوسری قبر یا مشہد کی طرف قصدًا جانا منع ہے کیونکہ اِس کا مطلب یہ ہو گا کہ اِس قبر کو زیارت گاہ بنا لیا گیا ہے،اور یہ ممنوع ہے۔دوسری بات یہ کہ شرک میں مبتلا ہونے کا یہ سب سے بڑا ذریعہ اور سبب ہے۔سیدنا ابو سعید رضی اللہ عنہ سے صحیحین میں مروی ہے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(ترجمہ)’’تین مساجد کے علاوہ کہیں سفر کر کے نہیں جانا چاہیئے اور وہ یہ ہیں:مسجد الحرام،مسجد نبوی اور مسجد اقصیٰ۔‘‘ فیہ مسائل ٭ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی اُمت کو شرک کی چاردیوار سے بے حد دُور رہنے کی ہدایت کرنا۔٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمارے ساتھ جو اُلفت و محبت تھی اور ہماری نجات کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جو شغف تھا اُس کا مختصر خاکہ۔٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قبر کی زیارت کی مخصوص صورت سے منع فرمایا۔٭ رسول اللہ کا نفلی نماز گھر پڑھنے کی ترغیب دینا۔٭ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ہاں یہ بات مسلم اور معروف تھی کہ قبرستان میں نماز پڑھنا منع ہے۔٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی وجہ بیان فرماتے ہوئے کہا کہ جو شخص مجھ پر دُرود و سلام پڑھتا ہے خواہ وہ دور ہو یا نزدیک وہ صلوٰۃ و سلام میرے پاس پہنچا دیا جاتا ہے لہٰذا قریب آنے کی ضرورت نہیں۔٭ اس بات کی بھی وضاحت کی گئی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عالم برزخ میں ہیں اور اُمت کے اعمال میں سے صرف دُرود و سلام ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا جاتا ہے۔
Flag Counter