Maktaba Wahhabi

118 - 331
دیکھا جس میں تصاویر بھی تھیں۔سیدہ اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا نے یہ چشم دید منظر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ان میں اگر کوئی صالح اور دیندار شخص فوت ہو جاتا تو یہ لوگ اُس کی قبر کے پاس مسجد بنا لیتے اور پھر اُس مسجد میں فوت شدہ شخص کی تصویر بناکر لٹکا دیتے تھے۔فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی مخلوق میں اس قسم کے افراد اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں بدترین لوگ شمار ہوتے ہیں۔(ان لوگوں میں بیک وقت دو فتنے جمع ہو گئے،ایک قبروں کا اور دوسرا تصاویر کا)۔ اس ارشادِ گرامی سے ثابت ہوا کہ قبرستان میں مسجد تعمیر کرنا حرام ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے افراد پر لعنت فرمائی ہے۔شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:’’چونکہ قبروں پر مساجد کی تعمیر کی وجہ سے اکثر و بیشتر قومیں شرک میں ملوث ہو کر عذاب الٰہی کا شکار ہوئی تھیں،اسی بنا پر رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اُمت کو اس سے سختی سے منع فرما دیا کیونکہ انسان جب کسی صالح اور بزرگ شخص کی تصویر کو دیکھتا ہے تو سمجھنے لگتا ہے کہ اس میں نجوم اور کواکب کی تاثیر کو بڑا دخل ہو گا۔انسان کی یہ فطرت ہے کہ وہ بنسبت لکڑی یا پتھر کے کسی صالح اور بزرگ کی تصویر سے زیادہ جلدی متاثر ہوتا اور شرک میں مبتلا ہو جاتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ جب ہم مشرکین کو کسی بزرگ کی قبر پر دیکھتے ہیں تو وہ وہاں آہ و زاری میں مبتلا ہوتے ہیں،انتہائی خوف و خشیت کی حالت میں دعائیں کرتے ہیں اور قلب و ذہن کی تمام توجہات سے اس طرح قبر پر عبادت میں مشغول ہوتے ہیں کہ مسجد میں ان کی یہ کیفیت ہرگز نہیں ہو پاتی۔اکثر لوگوں کو سجدہ کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا ہے اور وہ وہاں نماز پڑھنے اور دعاء و التجا کرنے کو مسجد سے زیادہ بابرکت سمجھتے ہیں،اسی خرابی کو مد نظر رکھتے ہوئے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کو سطح زمین سے صرف ایک بالشت اوپر رکھنے کا حکم فرمایا۔حتی کہ قبرستان میں نماز پڑھنے سے بھی منع فرما دیا گیا۔اگرچہ نمازی کی نیت برکت حاصل کرنا نہ ہو،جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طلوع شمس کے وقت نماز پڑھنے کو منع فرمایا اس لئے کہ مشرکین اس وقت سورج کی پوجا اور پرستش کرتے تھے چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اُمت کو اس وقت نماز پڑھنے سے منع فرما دیا،بیشک نمازی سورج کی پوجا نہ کرتا ہو،شریعت کا مقصد یہ ہے کہ شرک تک رسائی کے تمام دروازوں کو بند کر دیا جائے۔ جو شخص قبرستان میں نماز اس لئے پڑھتا ہے کہ اسے برکت ِ کثیر حاصل ہو گی تو گویا وہ براہِ راست اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ کا مرتکب ہوا ہے،وہ شریعت اسلامیہ کی کھلم کھلا مخالفت پر اتر آیا ہے اور دین اسلام میں ایسی رخنہ اندازی کر رہا ہے جس کی اللہ تعالیٰ نے قطعاً اجازت نہیں دی۔تمام مسلمانوں کا
Flag Counter