Maktaba Wahhabi

115 - 331
کرنے میں فخر محسوس کرتے ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کی قطعاً پرواہ نہیں کرتے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین پر رضامند نہیں اور نہ ان کو تسلیم ہی کرتے ہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت اور توقیر اس میں ہے کہ: ٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کو عملی جامہ پہنایا جائے۔٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی منع کی ہوئی اشیاء کو ترک کر دیا جائے۔٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ راستہ پر چلا جائے۔٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مطہرہ کو مشعل راہ بنایا جائے۔٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کی دعوت کو قریہ قریہ پہنچایا جائے۔٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کی مدد و نصرت میں اپنا سب کچھ نچھاور کر دیا جائے۔٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نقش قدم پر جو شخص گامزن ہو،اس سے محبت کی جائے۔اور جو شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ اور سنت کی مخالفت کرے اُس سے عداوت،بغض اور قطع تعلق کر لیا جائے۔ان لوگوں نے جو کچھ اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چاہتے تھے،اس کے خلاف کیا ہے اور جن سے منع فرمایا تھا اس پر عمل پیرا ہیں۔فالله المستعان۔ وَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم اِیَّاکُمْ وَ الْغُلُوَّا فَاِنَّمَا اَھْلَکَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمُ الْغُلُوُّ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:غلو سے بچتے رہو کیونکہ تم سے پہلے جتنے لوگ ہلاک ہوئے وہ سب غلو ہی کی وجہ سے ہلاک ہوئے تھے۔ ولمسلم عن ابن مسعود رضی اللّٰه عنہ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ ھَلَکَ الْمُتنطِّعُوْنَ قَالَھَا ثَلَاثًا صحیح مسلم میں سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا کہ تکلف کرنے اور حد سے بڑھنے والے ہلاک ہو گئے۔ علامہ خطابی کہتے ہیں:کسی عمل میں غلو کرنے والا شخص متنطع کہلاتا ہے،وہ بھی متنطع ہے جو کلامی موشگافیوں میں الجھتا ہے اور ایسے ایسے مسائل کی ٹوہ میں لگا رہتا ہے جہاں انکی عقلوں کی رسائی ممکن نہ ہو۔عبادت و تصوف کی اصطلاح میں اُس شخص کو بھی متنطع کہتے ہیں جو حلال اور مباح اشیاء کو اپنے اوپر حرام قرار دے لے جیسے روٹی اور گوشت نہ کھانا،سادے اور موٹے رُوئی کے کپڑے پہننا،بھیڑ بکریوں کے بالوں کے کپڑے استعمال کرنا،نکاح وغیرہ سے اجتناب کرنا۔ان تمام چیزوں سے اس لئے رُک جانا کہ یہ زُہد،مستحسن اور مستحب ہے؟ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ پرلے درجے کی جہالت اور ضلالت ہے کہ اس طرح
Flag Counter