Maktaba Wahhabi

113 - 129
کے ساتھ متعلق ہے۔ اور اس کا تعلق الگ سے ہے وہ باہمی محبت ہے او رجو مال سے متعلق ہے وہ صدقہ ہے اور جس کا بدن سے تعلق ہے وہ عِفّت ہے فتح الباری حدیث سے مراد امام سے مراد بادشاہ اور حاکم اور خلیفہ وقت ہے عادل وہ شخص ہے جو صحیح طور پر خدا اور رسول کا متبتع ہو اور افراط و تفریط میں اپنے اور پرائے میں کوئی تفریق نہ کرتا ہو کیونکہ عدل و انصاف ہی کی وجہ سے دنیا میں اَمن قائم رہ سکتا ہے اور ظلم و تعدّی سے فتنہ و فساد برپا ہوتا ہے بہ انصاف کرنے والا بادشاہ دراصل فتنہ وفساد کا روکنے والا ہوتا ہے اور امن و سلامتی کا ذریعہ بنتا ہے اور مخلوق خدا اس سے آرام پاتی ہے اس کیلئے قیامت کے روز عرش الٰہی کے سایہ میں ہو گا اور اس کے ساتھ ساتھ منصف بادشاہ اور بھی بڑے بڑے درجے ہیں۔ دوسرا وہ نوجوان شخص ہے جس کی جوانی اللہ کی عبادت میں مست ہوئی گویا جوانی ہی میں عبادت میں اس کی نشوونما ہوئی اور یہ بڑے کمال اور خوبی کی بات ہے کیونکہ جوانی دیوانی مشہور ہے جیسا کہ حدیث شریف میں الشلب شعبۃ من الحبون یعنی جوانی بھی دیوانگی کی قسم سے ہے شیخ سعدی رحمۃ اللہ نے کیا خوب کہا ہے۔ در جوانی توبہ کردن شیوئہ پیغمبری ست وقت پیری گرگ ظالم می شور پرہیزگار توبہ ازبادہ در آغاز جوانی کر دم اوّل مستی من بود کہ ہشیار شدم نوجوانی میں اللہ تعالیٰ کی عبادت میں مشغول رہنے سے عرش الٰہی کے سایہ کا مستحق ہوتا ہے۔ مساجد سے محبت کرنا بھی محبت الٰہی ہے تیرا وہ شخص ہے جس کا دل ہر وقت مسجد میں جاتے اور عبادت کرنے کو چاہتا ہے گویا اس کا دل مسجد میں لٹکا ہوا ہے اگرچہ وہ مسجد سے باہر کہیں بھی ہو ہر وقت مسجد میں ضروری نہیں ہے جیسا کہ امام مالکؒ نے موطا میں فرمایا ہے۔ ورجل قلبہ معلق بالمسجد اذا خرج منہ حتی یعود الیہ اور وہ شخص کہ جب وہ مسجد سے باہر آتا ہے تو اس کا دل مسجد میں لگا رہتا ہے جب تک لوٹ کر
Flag Counter