Maktaba Wahhabi

122 - 129
غیر اللہ کا کوئی حصہ نہیں رہتا اور نہ ہی اِن آنکھوں میں غیر خدا کا کوئی حصّہ رہتا ہے اور نہ ہی اِن کے تمام اعضاء میں اگر ان کے اعضاء میں غیر خدا کا کچھ بھی دخل رہتا تو اللہ تعالی یہ نہ فرماتا کہ میں اس کا کان اور آنکھ ہوں۔ اِن تمام مذکورہ بالا اعمال صالح سے قرب الٰہی کی منزلیں طے ہوتی ہیں اور قربِ الٰہی کے ثمرات سے کہ جلال و جمال کا نور اس کے اعضاء وجود میں سرایت کر جاتا ہے۔ جو میری قربت و محبت کا متلاشی ہو؟۔۔۔ راوی حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ عالی ہے۔ کہ اللہ تعالی فرماتا ہے کہ بندہ اپنی اطاعتوں سے میری قربت کو اس قدر ڈھونڈتا ہے کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں۔ یہاں تک میں اس کی وہ آنکھ ہو جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے وہ کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے وہ ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے۔ یہ دولت، یہ نعمت ، یہ سعادت معرفتِ الٰہی کے راستے معرفتِ الٰہی کے حصول کا راستہ کیا۔ اس موضوع پر بہت سے اولیاء اصفیاء صوفیاء اکرام نے قلم اُٹھایا ہے امام غزالی رضی اللہ عنہ نے بھی اس موضوع پر پڑی جامع بحث کی ہے لیکن سب سے دل نشیں بحث اِمام ابن قیم نے اپنی تصنیف مدارج السالکین میں کی ہے اس بحث کی تلخیص پیش کرتی ہوں۔ امام ابن قیم رضی اللہ عنہ نے حصول قرب کیلئے جو دس باتیں تحریر فرمائی ہیں وہ یہ ہیں۔ قرآن مجید کا مطالعہ کرنے سے غوروتدبّر کے ساتھ اس طرح کہ اِس کے معانی و حقائق تک رسائی حاصل ہو۔ فرائض کے ساتھ ساتھ نوافل کا اہتمام تاکہ اللہ کا قرب حاصل ہو۔ یہ چیز اِنسان کو درجہ بدرجہ خدا تعالیٰ کی محبت سے اس کی محبوبیت کے درجے تک
Flag Counter