Maktaba Wahhabi

74 - 129
بہترین طریقہ یہ ہے کہ وہ فرض اور سنت نمازوں کا اہتمام کرے اور اپنی نمازوں میں خشوع و خضوع پید اکرنے کی شعوری کوشش کرے ارشادِ باری تعالیٰ ہے۔ قَدْاَفْلَحَ الْمُوْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ ھُمْ فِیْ صَلَاتِھِمْ خَاشِغُوْنَ۔۔(سورۃ المومنون) تحقیق ایمان لانے والے فلاح پا گئے وہ لوگ جو نمازوں میں خشوع و خضوع اختیار کرتے ہیں علاوہ ازیں ایک مسلمان کا فرض ہے کہ تعلق باللہ بڑھانے کیلئے حسب استطاعت نوافل بھی ادا کرے اگر مہینہ میں ایک یا دو مرتبہ تہجد کا اہتمام کیا جائے تو سونے پر سہاگہ کا کام دے گا اس طرح نفس میں ریاکاری اور غرورو تکبر کے جراثیم خود بخود ختم ہوجائیں گے ہر مسلمان کو چاہیئے کہ وہ قرآن پاک کو سمجھ کر پڑھنے کی کوشش کرے تاکہ اسے اللہ کے احکامات کا علم ہو سکے علاوہ ازیں وقتاً فوقتاً قرآنی آیات اور مسنون دُعاؤں کا دہراتے رہنا بھی اللہ سے تعلق کو مضبوط کرنا ہے دُعاؤں میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اعظم و آخر کی ذات بابرکات پر درود و صلوٰۃ دُعاؤں کی قبولیت کا ضامن ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں اپنے بندے کیلئے وہی کچھ ہوں جو وہ میرے بارے میں گمان رکھتا ہے جب وہ میرا ذکر کرتا ہے تو میں ان سے بہتر گروہ میں انکا ذکر کرتا ہوں اگر وہ ایک بالشت میرے قریب ہوتا ہے تو میں ایک ہاتھ اس کے قریب ہوتا ہوں اگر وہ ایک ہاتھ قریب آتا ہے تو میں اسکی طرف ایک قدم بڑھتا ہوں اور اگر وہ میری طرف چل کر آتا ہے تو میں اسکی طرف دوڑ کر جاتا ہوں ایمان باللہ کا تقاضہ ہے کہ مسلمان فرض روزوں کے علاوہ ہر مہینے کم از کم تین نفلی روزے رکھے اور زکوۃ کے علاوہ اپنی تنخواہ یا ماہوار آمدنی میں سے ایک معقول حصّہ یتیموں بیواؤں، مسکینوں اور حاجت مندوں کی فلاح و بہتری کیلئے خرچ کرے ایمان باللہ کا عقیدہ اس بات کا متقاضی بھی ہے کہ ہر مسلمان رشتہ داروں، دوستوں، اولاد اور والدین کے حقوق کی ادائیگی کو اپنا شعار بنائے۔ شرک سے گریز ایمان باللہ کے معنی یہ ہیں کہ ایک انسان اللہ تعالیٰ کی ذات پر شعوری ایمان لا کر اپنے تمام معاملات اللہ کے سپرد کر دے اور اپنی زندگی کے انفرادی و اجتماعی شعبوں میں اللہ تعالیٰ سے
Flag Counter