Maktaba Wahhabi

108 - 129
اللہ تعالیٰ کا بندے سے اظہارِ محبت اللہ تعالی کی تو یہ چاہت ہے کہ سارے دنیا کے اِنسان اللہ کے محبوب بن جائیں مگر کوئی اس قول کی دلیل پوچھے تویہ حدیث قدسی یہیں ہے۔ جس میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ یا ابن آدم انی لک محباے آدم کی اولاد میں تجھ سے محبت کرتا ہوں۔ حدیث قدسی کے مذکورہ بالا جز میں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندے سے محبت کا اظہار فرمایا۔ اور بندہ سے پہلے اپنی محبت کا تذکرہ فرمایا تاکہ بندہ کو معلوم ہو جائے کہ اللہ اپنے بندے سے بہ نسبت اس سے زیادہ محبت کرتا ہے۔ اس کے بعد اس حدیث کے دوسرے حصّے میں فرمایا فبحتمی علیک تجھے میرے حق کی قسم یا میرا تجھ پر حق ہے۔ یعنی تُجھ پر میرے احسانات ہیں اس کے بعد اللہ تعالیٰ اس حدیث کے آخری حصّہ میں اپنے اصل مدعا ًکا اظہار فرمادیا۔ کن لی محبا……اس وجہ سے تو بھی مُجھ سے محبت کر اس حدیثِ قدسی کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے ساری اِنسانیت کو اپنی دوستی اور محبت کا پیغام دے دیا ہے۔ اب یہ بندے کے اپنی ظرف یہ ہے وہ اپنے خالق مالک کے پیغام محبت پر لبیک کہتے ہوئے اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کرے اور اس کی چاہت کے مطابق زندگی گزارے یا پھر کم ظرفی کا مظاہرہ کرے نفس شیطان سے دوستی کرے اور تباہی و بربادی اور ہلاکت کا راستہ اختیار کرے۔ اور دوسری بات یہ کہ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ نے اپنے سے محبت کرنے کی دو وجوہات کو بیان فرمایا۔ یعنی مُجھ سے محبت کرنے کی پہلی وجہ یہ ہے کہ میری چاہت یہ ہے کہ تم مجھ سے محبت کرو اور دوسری وجہ یہ کہ مُجھ سے محبت میرے اِحسانات کی وجہ سے کرو۔
Flag Counter