Maktaba Wahhabi

73 - 129
محبت کیلئے معرفت ضروری ہے۔ فرض کیجئے کسی کا باپ اسکے بچپن ہی میں باہر چلا گیا ہو اور اب تیس سال بعد اس کو لوٹنے کی اطلاع ملی ہے دن تاریخ اور وقت مقرر ہے بیٹا عرصہ دراز کے بعد باپ کی آمد سے خوشی و مسرت سے سرشار ہے لیکن وہ اپنے باپ کو پہچانتا نہیں اسے خیال آتا ہے کہ ایسی صورت بخیرا نگاہ (ایئر پورٹ) پر استقبال کیلئے جانے سے بھی کیا فائدہ دوسرے ہی لمحے اس کے ذہن میں ایک بوڑھے کمزور آدمی کا نام آتا ہے جو اس کے باپ کا صورت آشنا ہے بڑی منت و سماجت کے بعد ایئر پورٹ جانے کیلئے آمادہ کر لیتا ہے طیارہ آیا اور لوگ اُتر کر باہر آنے لگے بیٹا جس بوڑھے کو اپنے ہمراہ لایا تھا وہ ایک گوشہ میں بیٹھا ہے اتنے میں طیارہ سے اُتر کر ایک بوڑھا آدمی اس کے پاس آتا ہے جو اپنے باپ کو لینے آیا ہوا تھا بوڑھا مسافر اس سے خواہش کرتا ہے کہ میں نہایت کمزور ہوں کئی روز کے سفر سے چکنا چور ہوں۔ برائے مہربانی آپ تھوڑی دیر کیلئے میرے اس سامان کو سنبھالیئے اور کسی طرح ٹیکسی تک پہنچا دیجئے وہ آدمی اس پر جھنجھلاتا اور غصہ میں آتا ہے اور کہتا ہے میں خود اپنے والد محترم کو لینے کیلئے آیا ہوں ان کے ساتھ بھی سامان ہو گا جب وہ نہایت تلخی و ترشروئی سے اسے جواب دے رہا تھا اتنے میں گوشہ میں بیٹھے ہوئے بوڑھے کی نظر اس مسافر پر پڑتی ہے اور وہ لڑکے سے کہتا ہے یہی تو آپ کے والد ہیں اب ایک ہی لمحہ میں اس لڑکے کا انداز بدل جائیگا تعارف ہو جانے کے بعد اسے اپنے انداز بیان پر شرمندگی و ندامت ہوتی ہے چنانچہ وہ لڑکا کہتا ہے ابّا جان معاف کیجئے گا میں نے آپ کو پہچانا نہیں تھاسامان کا اٹھانا تو کجا آپ مجھ پر سوار ہو کر چلئے میں آپ پر اپنی سوجان نثار کرتا ہوں یہی حال اللہ کا ہے جب تک اللہ کی معرفت حاصل نہیں ہو گی کسی کام کو کرنا اور نہ کرنا آسان نہ ہو گا۔ تعلق باللہ کی افزائش ایمان باللہ کا تقاضہ ہے کہ انسان مالک حقیقی جل شانہ کے ساتھ اپنے تعلق کو بڑھائے اور اس کا
Flag Counter