Maktaba Wahhabi

54 - 129
پایاں رحمت کا شکریہ ادا کروں اگر اس کی اتنی بے پایاں رحمت کے باوجود میں اس کے انعام اور جنت سے محروم رہوں کیا ہو گا۔ اگر یہ رحمت مُجھ سے چھن جائے اتنا اجر عظیم پتہ نہیں ملتا ہے یا نہیں اتنی رحمت اور اتنے آسان اجر کے باوجود کہیں میں محروم نہ رہ جاؤں یہ ہے تقویٰ اور خشیت کی اصل بنیاد تمام اعلیٰ صفات کاملہ اس مکمل عبودیت اور محبت کے سر چشمے دیتی ہے۔ بندگی ہی محبت الہی ہے ہم اللہ سے ایمان بندگی اور محبت کا یہ تعلق قائم کر لیتے ہیں پھر ہم ہر فنا ہونے والی ڈوبنے والی چیز سے منہ موڑ کے اپنا رُخ اپنی زندگی کی سمت اپنی بھاگ دوڑ کا ہدف اسی کو ہٹا لیتے ہیں جس کے پناہ وجلال اور بے پایاں کرم کا فیضان ہمیشہ ہمیشہ باقی رہنے والا ہے۔ وَیَبْقٰی وَجْہُ رَبِّکَ ذُوْالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ پھر ہم زندگی کے سارے واقعات اور حوادث اور راحت والم اور اسباب و علل کے پردے کے پیچھے اسی ربّ رحمن کی تدبیر اور تعریف کو کارفرما دیکھتے ہیں۔ پھر ہم اپنی زندگی کا لنگر اسی احد و صمد ذات کی چٹان پر ڈال دیتے ہیں۔ جو کسی کا محتاج نہیں مگر ہماری ہر ہر حاجت وہی پوری کرتا ہے۔ اور وہی کر سکتا ہے اس کے علاوہ ہر مخلوق کے ساتھ محتاجی کا رشتہ قطع کر دیتے ہیں پھر ہم صرف اسی کے ہوئے رہتے ہیں اور حنیف بن جاتے ہیں پھر ہم ہر وقت اس پر ہر حکم بجالانے کیلئے ہاتھ باندھے کھڑے رہتے ہیں۔ اور اس کے اَبروئے چشم کے اشارے پر دوڑ کر ہر وہ کام کرتے ہیں جس سے اس کی خوشنودی حاصل ہو کہ ہمارے دل پر، جو ہمارے ہر فعل کا محرّک ہے وہی وَحدہ لا شریکحاکم ہوتا ہے پھر ہم ہر کام کرتے ہوئے اپنی نظر اس کے وجہ کریم رکھتے ہیں کہ وہ ہم سے خوش ہے ناراض تو نہیں اور اسی نظر میں دوجہاں کبھی لذت پاتے ہیں پھر ہم ان مقامات کی طلب میں گریہ وزاری کرتے ہیں اور ان کا جتنا حصہ بھی نصیب ہو جائے اسی کے دین کو سمجھتے
Flag Counter