Maktaba Wahhabi

93 - 129
دے۔ شب بیداری کی قرآن میں بہت تعریف کی گئی ہے محبّ او رمحبوب میں رازونیاز کیلئے راتوں کی تنہائی سے زیادہ اور کون سا وقت موزوں ہو سکتا ہے اللہ تعالیٰ اپنے محبین اور اہل قرب کے بارے میں قرآن پاک میں ارشاد فرماتے ہیں۔ وَالَّذِیْنَ یَبْتَغُوْنَ لِرَبِّھِمْ سُجَّدًا وَّ قِیَامًا ۔ اور جو رات بسر کرتے ہیں اپنے رب کے حضور سجدہ کرتے ہوئے اور قیام کرتے ہوئے کوئی اللہ والا بھی بغیر تہجد کا اہتمام کئے مقام ولایت تک نہیں پہنچا الا یہ کہ حق تعالیٰ شانہ خاص رحمت کا معاملہ فرمائیں تمام اللہ والے اس بات پر متفق ہیں اہتمام تہجد قرب الہی کے حصول کا بہت بڑا ذریعہ ہے اس لئے حدیث میں آتا ہے کہ شب بیداری سے قرب الہی حاصل ہوتا ہے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے واقعات میں ہے اللہ تعالیٰ کا محب نصب (قیام) کو پسند کرتا ہے۔ تہجد میں طویل عبادت کرنا علامتِ محبت میں سے ہے پھر فرمایا کہ حدیث قدسی میں آتا ہے جو میری محبت کا دعویٰ کرے اور رات بھر مجھ سے غافل ہو کر سورہے تو وہ میری محبت میں جھوٹا ہے۔ اس لئے وہ کیسا محبّ ہے جب اپنے حبیب کی ملاقات کو پسند نہیں کرتا۔ میں تو اس وقت طالبوں کیلئے موجود رہتا ہوں وہ سچا ہوتا تو مجھ کو طلب کرتا۔ ……(احیا العلوم183) شب بیداری اللہ کے محبوب بندوں کا شیوہ ہے حدیث میں آیا ہے کہ تم شب بیداری التزام کرو کیونکہ یہ تم سے پہلے کے نیک قوموں کا طریق ہے اور اس سے قربِ الٰہی حاصل ہوتا ہے اور اس کے گناہ معاف ہوتے ہیں اور اِنسان گناہ سے رُکتا ہے اور جسم سے بیماری زائل ہوتی ہے۔ حدیث میں آیا کہ اللہ سبحانہ وتعالی فرشتوں کے سامنے کسی شخص پر فخر کرتا ہے جو
Flag Counter