Maktaba Wahhabi

91 - 129
حُبّ الہی قربت الہی کا سب سے عظیم ذریعہ (یا موقعہ ) قربت الٰہی محبت الہی حاصل کرنے کا سب سے عظیم طریقہ یہ ہے کہ اِنسان تہجد کا بہت زیادہ اہتمام کرے رات کی نماز فرض تو نہیں رکھی گئی، کیوں کہ عام اِنسان بیماری، کسب معاش اور اقتال فی سبیل اللہ جیسی مشغولیات کی وجہ سے اس کو تباہ نہیں کر سکتا لیکن اس کی تاکید اور ترغیب میں کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی اور اللہ نے اپنے محبوب بندوں کی صفات میں قیام الیل کا ذکر بار بار بڑے اہتمام سے کیا ہے۔ وہ جو زمین سجود و قیام میں گزارتے ہیں ۔ سورہ الزمر الفرقان الذاریات میں ہے جن کے پہلو بستروں سے علیحدہ رہتے ہیں۔ اپنے ربّ کو خوف اورلالچ کے ساتھ پکارتے ہیں۔ السجدہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر رات جب ایک تہائی رات باقی رہے تو ہمارا ربّ تعالیٰ دنیا کے آسمان پر اُتر آتا ہے اور فرماتا ہے۔ ہے کوئی جو مجھے پکارے میں اس کی پکار کو سنوں گا کوئی ہے جو مُجھ سے مانگے میں اسے عطا کروں گا کوئی ہے جو استغفار کرے میں اس کو بخش دوں گا پھر وہ اپنا ہاتھ پھیلاتے ہیں اور کہتے ہیں کون ہے جو اس کو قرض دے جو نہ خالی ہاتھ ہے نہ ظالم (سلیم بخاری مالک ترمذی) اللہ اللہ شان کریمی کا بھی کوئی ٹھکانہ ہے! جو غنی ہے وہ محتاجوں کو خود بلاتا ہے خود ہاتھ پھیلا کر دیتا ہے رحمت و بخشش کے سارے دروازے کھول دیتا ہے لیکن راتیں آتی ہیں اور گزر جاتی ہیں رمضان کی بھی اور دوسری بھی ہمارے چاروں طرف خزانے برستے رہتے ہیں ہم آرام سے پاؤں پھیلائے سوتے رہتے ہیں ہماری جھولیاں خالی رہ جاتی ہیں۔ کیسی بد نصیبی ہے اور کیسی محرومی! سچ ہے ہم تو مائل بہ کرم ہیں کوئی سائل ہی نہیں دیکھیئے وہ کون ہیں جو شب قدر کے عفو عام سے محروم ہیں وہ جو دوسرے انسانوں کے حقوق ادا نہیں ان کو تکلیف اور ایذا پہنچاتے ہیں اور ان کے ساتھ بغض رکھتے ہیں حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں ایک رات رسول صلی اللہ علیہ وسلم اللہ سخت گھبراہٹ کے عالم میں سوتے سوتے اُٹھے اور فرمایا سبحان اللہ رات میں کس قدر
Flag Counter