Maktaba Wahhabi

117 - 129
قرآن مجید کی تلاوت ہو یا حدیثوں کی دُعائیں ہوں اور تنہائی سے مُراد یہ ہے کہ کوئی اور موجود نہ ہو ۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے۔ رِجَالٌ لَّا تُلْھِیْھِمْ تِجَارَۃٌ وَّ لَا بَیْعٌ عَنْ ذِکْرِ اللّٰہ ……(النور) وہ مرد کہ غافل نہیں ہوتے سودا کرنے میں نہ بیچنے میں اللہ کی یاد سے دست و پکار و دل بیار سفر دروفن اور خلوت اور انجمن اسی عبارت سے ہے۔ داند دے کہ درباو دا اوہ اند چست از خلق دور افتن و تنہا گریستن! آنسو بہتے ہیں لیکن حدیث میں آنکھوں کا بہتا مذکور ہے۔ یہ مبالغہ ہے اور کثرت بکاء کا کنایہ گویا آنکھیں خود آنسو بن گئیں امام قرطبی کا قول ہے کہ ذاکر کا رونا اپنے حال کے مطابق اس وقت جو چیز اس پر طاری ہوتی ہے اس کے لحاظ سے ہوتا ہے چنانچہ وہ اوصاف جلال کی حالت میں خوف الٰہی سے روتا ہے اور اوصاف جمال کی حالت میں شوق الٰہی میں روتا ہے۔ دو قطرے اللہ کو بہت پسند ہیں حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ ما من عبد مومن یخرج من عینیہ دموع وان کان مثل رائس الذباب من خشیۃ اللّٰه ثم یعیب شیئا من حر وجھہ الا حرمۃ اللّٰه علی النار۔۔ ترجمہ:۔ جب بندہ مومن کی آنکھوں سے کچھ آنسو اللہ کے خوف سے نکلے اگرچہ مکھّی کے سر کے برابر ہوں اور پھر اس کے چہرہ کے کسی حصّہ پر بہہ نکلے تو اللہ تعالیٰ اس بندہ کو آگ پر حرام کو دیتا ہے۔
Flag Counter