Maktaba Wahhabi

137 - 129
اطمینان قلب تو ذکر الٰہی سے ہوتا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ اَ لَا بِذِکْرِ اللّٰہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْب ترجمہ:۔ کہ صرف ذکرِ الٰہی سے دِلوں میں اطمینان پیدا ہوتا ہے کیونکہ ذکر الٰہی کرنے والے دراصل زندہ ہیں اور جو خدا کو نہیں یاد کرتے وہ مردے ہیں اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ مثل الذی یذکرو ربہ والذی لا یذکر مثل الحی والمیت (بخاری و مسلم) جو شخص اپنے رب کو یاد کرتا ہے اُس کی مثال زندے کی سی ہے اور جو شخص اپنے رب کو یاد نہیں کرتا ہے اسکی مثال مُردے کی سی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو زندہ فرمایا جو اللہ تعالیٰ کی یاد میں مشغول رہتا ہے اس زندہ سے مراد زندہ دل ہے جسے حقیقی اور دائمی زندگی سے سرفراز کیا جاتا ہے پس ابدی حیات ذکر الٰہی اور یاد خدا ہی سے حاصل ہوتی ہے جس شخص کا دل ذکر الٰہی سے یکسر خالی ہو گا وہ زندہ تو ہے لیکن اُس کا دِل مردہ ہے اس لئے کہ اس کے اندر اس چیز کا بالکل فقدان ہے جو دلوں کو زندگی بخشتی ہے درحقیقت انسان کی تمام مخلوقات پر افضلیت او راشرفیت محض اس اعتبار سے ہے کہ اس کے اندر معرفتِ الٰہی کی استعداد اور قابلیت بدرجہ اتم موجود ہے یہ امتیاز اُسے اسی وقت حاصل ہو سکتا ہے جب وہ اپنی اس استعداد اور صلاحیت کو کام میں لائے اس کے بغیر اس کی روح بہمیت کی آلائشوں میں پھنس کر بالکل مردہ ہو جائے گی جس کے نتیجے میں وہ مقام بلند سے گر کر جانوروں کی طرح زوال اور انحطاط کی آخری حد کو پہنچنے والوں میں سے ہو جائے گا ذکر الٰہی سے دلوں کے اندر زندگی کی لہر دوڑ جاتی ہے اور اسی سے اطمینان خاطر اور سکون قلب حاصل ہو جاتا ہے اسی لئے ذکر الٰہی کرنے والے مجاہدوں اور دیگر عبادت گزاروں سے افضل ہیں۔ ہر چیز سے بہتر چیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو مخاطب کر کے فرمایا ۔
Flag Counter